جواب :
الله تعالیٰ فرماتے ہیں:
«إِنَّمَا النَّجْوَىٰ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ» [المجادلة: 10]
”یہ سرگوشی تو شیطان ہی کی طرف سے ہے، تا کہ وہ ان لوگوں کو غم میں مبتلا کرے جو ایمان لائے، حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر انھیں ہرگز کوئی نقصان پہنچانے والا نہیں اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ مومن بھروسا کریں۔“
نجومی حقیقت میں سرگوشی کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ مومن کو برائی کا وہم دلاتی ہے۔
«ومن الشيطن لين التين امنواه» سرگوشی شیطان کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تاکہ اہل ایمان اس سے پریشان ہوں، جب کہ یہ چیز بھی انھیں اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نقصان نہیں دے سکتی۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
«لا يتناجي اثنان دون صاحبهما فإن ذلك يحزنه»
دو آدمی تیسرے کے بغیر سرگوشی نہ کریں، اس لیے کہ یہ تیسرے کو پریشان کر دے گی۔“