کیا جنت کی حور کا نام لائبہ احادیث سے ثابت ہے؟
تحریر: غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری

سوال

کیا جنت کی کسی حور کا نام "لائبہ” ثابت ہے؟

جواب

جنت کی کسی حور کا نام "لائبہ” احادیث کی کتب میں ثابت نہیں ہے۔

البتہ ایک باطل روایت میں ایک حور کا نام "لُعبہ” آیا ہے۔ اس روایت کی تفصیل درج ذیل ہے:

باطل روایت کا متن

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

"إِنَّ فِي الْجَنَّةِ حَوْرَاءَ يُقَالُ لَهَا : اللُّعْبَةُ، كُلُّ حُورِ الْجِنَانِ يُعْجَبْنَ بِهَا يَضْرِبْنَ بِأَيْدِيهِنَّ عَلَى كَتِفِهَا وَيَقُلْنَ طُوبَى لَكِ يَا لُعْبَةُ لَوْ يَعْلَمُ الطَّالِبُونَ لَكِ لَجَدُّوا بَيْنَ عَيْنَيْهَا مَكْتُوبٌ : «مَنْ كَانَ يَبْتَغِي أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلِي فَلْيَعْمَلْ بِرِضَاءِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ».”

ترجمہ

”جنت میں ایک حور ہے جسے ‘لُعبہ’ کہا جاتا ہے۔ جنت کی تمام حوریں اس پر رشک کرتی ہیں، اور اس کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہتی ہیں: اے لعبہ! تم کتنی شاندار ہو! اگر تمہیں چاہنے والے جان لیں، تو تمہیں پانے کے لیے سخت محنت کریں۔ اس حور کے ماتھے پر لکھا ہوا ہے: ’جو شخص چاہے کہ اسے میرے جیسی حور ملے، تو وہ میرے رب عزوجل کی رضا کے مطابق عمل کرے۔‘“

(المرجع: صفة الجنّة لابن أبي الدنيا : ص 298)

اس روایت کی سند پر جرح

یہ روایت باطل ہے، کیونکہ اس کی سند میں درج ذیل راویوں پر جرح موجود ہے:

علاء بن عبید اللہ:
ان کے حالاتِ زندگی نامعلوم ہیں، یعنی وہ مجہول الحال ہیں۔

موسیٰ بن حصین:
یہ راوی بھی مجہول ہے، یعنی اس کے بارے میں محدثین کی طرف سے کوئی معتبر توثیق موجود نہیں۔

حسان بن عطیہ کا سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں:
یعنی یہ واضح نہیں کہ انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے براہ راست یہ روایت سنی ہو۔

نتیجہ

"لائبہ” کے نام سے کوئی بھی حور جنت میں کسی صحیح حدیث میں ثابت نہیں ہے۔
مذکورہ روایت ضعیف و باطل ہونے کی بنا پر قابلِ قبول نہیں۔
جنت کی حوروں کے نام قرآن یا صحیح احادیث میں تفصیل سے نہیں آئے، اور جو بھی نام بغیر صحیح سند کے بیان ہوں، وہ قابلِ اعتماد نہیں ہوتے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1