کھانا کھانے والے کو چاہیے کہ پہلے بسم الله پڑھے پھر دائیں ہاتھ سے کھائے
لفظِ آداب ادب کی جمع ہے۔ اس سے مراد ایسا اخلاقی ملکہ ہے جو انسان کو ناشائستہ باتوں سے روکے رکھے ۔ باب اَدُبَ (کرم ) مؤدب ہونا ، باب تَادَّبَ (تفعل ) ادب سیکھنا اور باب اَدَّبَ (تفعیل) ادب سکھانا ‘ کے معانی میں مستعمل ہے ۔
لفظِ أكل مصدر ہے باب أكَلَ يَأكُلُ (نصر) ہے۔ اس کا معنی ”کھانا“ ہے۔ باب اَكَّلَ (تفعیل) ”کھلانا“ اور باب إسْتَأكُل (استفعال) ”کھانا تیار کرنے کو کہنا“ کے معانی میں مستعمل ہے ۔
[المنجد: ص/ 34 – 42]
➊ حضرت عمر بن أبی سلمہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
يا غلام سم الله وكل بيمينك وكل مما يليك
”اے بیٹے ! بسم الله پڑھ لیا کرو ، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور برتین میں وہاں سے کھایا کرو جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو ۔“
[بخارى: 5376 ، كتاب الأطعمة: باب التسمية على الطعام والأكل باليمين ، مسلم: 2022 ، موطا: 934/2 ، ابو داود: 3777 ، ترمذي: 1857 ، ابن ماجة: 3267 ، دارمي: 100/2 ، بيهقي: 277/7 ، أحمد: 26/4]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا أكل أحدكم فليقل: بسم الله فإن نسى فى أوله فليقل: بسم الله أوله وآخره
”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو بسم الله کہے اور اگر ابتداء میں کہنا بھول جائے تو یوں کہہ دے بِسْمِ اللهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ ۔
[صحيح: إرواء الغليل: 1965 ، 24/7 ، ابو داود: 3767 ، كتاب الأطعمة: باب التسمية على الطعام ، أحمد: 207/6 ، ترمذي: 1858 ، نسائي فى الكبرى: 78/6 ، ابن ماجة: 3264]
➌ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے:
لا مبيت لكم ولا عشاء
”نہ تو تمہارے لیے یہاں رات گزارنے کی اجازت ہے اور نہ ہی رات کا کھانا ہے ۔“
اور اگر وہ شخص اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے:
أدركتم المبيت والعشاء
”تم نے رات کا قیام اور طعام دونوں کو حاصل کر لیا ۔“
[مسلم: 2018 ، كتاب الأشربة: باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما ، ابو داود: 3765 ، ابن ماجة: 3887]
➍ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الشيطان يستحل الطعام الذى لم يذكر اسم الله عليه
”شیطان ایسے کھانے کو حلال بنا لیتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو ۔“
[مسلم: 2017 ، كتاب الأشربة: باب آداب الطعام والشراب ، ابو داود: 3766]
(البانیؒ) فرماتے ہیں کہ :
إنما السنة فيها أن يقول باختصار بسم الله
”کھانے کے وقت صرف اختصار کے ساتھ بسم الله پڑھنا ہی مسنون ہے ۔“
[إرواء الغليل: 31/7]
واضح رہے کہ مکمل بسم الله پڑھنا صرف دو مقامات پر ہی ثابت ہے ۔
① قرآن کی تلاوت کے وقت ۔ جیسا کہ قرآن میں ہر سورت کے ساتھ مذکور ہے ۔
② خطوط و رسائل لکھتے وقت جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قل کے نام لکھے گئے خط میں مکمل بسم الله الرحمن
الرحيم تحریر فرمائی تھی ۔
[بخاري: 7 ، كتاب بدء الوحي]
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا ياكل أحدكم بشماله ولا يشرب بشماله فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بشماله
”تم میں سے کوئی بھی اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ ہی اس سے پیے ۔ کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے ۔“
[مسلم: 2020 ، كتاب الأشربة: باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما ، موطا: 922/2 ، ابو داود: 3776 ، ترمذي: 1800]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليأكـل أحـدكـم بيـمـينـه وليشرب بيمينه وليأخذ بيمينه وليعط بيمينه فإن الشيطان ياكل بشماله ويشرب بشماله ويعطى بشماله وياخذ بشماله
”تم میں سے ایک اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور اپنے دائیں ہاتھ سے پیے اور اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑے اور اپنے دائیں ہاتھ سے دے ۔ اور بے شک شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور اپنے بائیں ہاتھ سے پیتا ہے اور اپنے بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑتا ہے ۔“
[صحيح: الصحيحة: 1236 ، ابن ماجة: 3266]
یاد رہے کہ کسی شرعی عذر (مثلا دایاں ہاتھ معذور یا زخمی ہو وغیرہ) کی وجہ سے بائیں ہاتھ سے بھی کھایا جا سکتا ہے ۔
[شرح مسلم للنووي: 212/7]