وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُوأمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ لَ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُ اشْتَكَى رَجُلٌ مِنْهُمْ حَتَّى أَضْنَى فَعَادَ جِلْدَةً عَلَى عَظْمٍ فَدَخَلَتُ عَلَيْهِ جَارِيَةٌ لِبَعْضِهِمْ فَهَسٌ (لَهَا) فَوَقَعَ عَلَيْهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالُ قَوْمِهِ يَعُودُونَهُ أَخْبَرَهُمْ بِذلِكَ، وَقَالَ: اسْتَفْتُوا لِي رَسُولُ اللَّهِ مَل فَإِنِّي قَدْ وَقَعْتُ عَلَى جَارِيَةٍ دَخَلَتْ عَلَى فَذَكَرُوا ذلِكَ لِرَسُولِ اللهِ لَ وَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ مِنَ الضَّرِ مِثْلَ الَّذِي هُوَ بِهِ، لَوْ حَمَلْنَاهُ إِلَيْكَ لَتَفَسَّخَتُ عِظَامُهُ مَا هُوَ إِلَّا جِلْدٌ عَلَى عَظْمٍ، فَأَمَرَ (هُمْ رَسُولُ اللَّهِ مَا أَنْ يَأْخُذُوا لَهُ مِائَةَ شَمَرَارٍ فَيَضْرِبُونَهُ بِهَا ضَرَبَةً وَاحِدَةً أَخْرَجَهُ أبو داود.
ابن شہاب سے روایت ہے کہتے ہیں کہ مجھے ابو مامہ بن سہل بن حنیف نے بتایا اسے انصار میں سے رسول الله صلى الله عليه وسلم کے ایک صحابی نے بتایا کہ ایک شخص بیمار ہو گیا یہاں تک کہ وہ اتنا کمزور ہو گیا کہ ہڈیوں پر صرف چمڑا دیکھائی دینے لگا اس کے پاس کسی کی کنیز آئی اس نے اس کو پکڑ کر دبوچ لیا اور اس کے ساتھ زنا کا ارتکاب کیا جب اس کے پاس اس کی قوم کے کچھ لوگ عیادت کے لیے آئے تو اس نے انہیں بتا دیا اور ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے بارے میں فتوی حاصل کرو کہ میں ایک لونڈی سے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں جو میرے پاس آئی تھی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا ہم نے لوگوں سے کسی کو ایسی تکلیف میں نہ دیکھا جو اسے تھی اگر ہم اسے آپ کے پاس اٹھا کر لائیں تو اس کی ہڈیاں چیچ جائیں گی وہ تو ہڈیوں کا پنجر بنا ہوا ہے [ابو داؤد] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ سو باریک ٹہنیاں لیں اور وہ اسے ایک ہی دفعہ مار دیں۔ ابو داؤد
تحقيق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 2/ 222، دار قطني: 100/3 ، ابن ماجة: 2574، بيهقي 8/ 230، نسائي: 242/8]
فوائد:
➊ کمزور ناتواں غیر شادی شدہ جبکہ اس کی جان ختم ہونے کا خطرہ ہو تو اس کی حد میں مارنے کے لحاظ سے نرمی کی جاسکتی ہے۔ لیکن تعداد کے لحاظ سے تخفیف نہ کی جائے گی۔
➋ رجم کی حد مریض آدمی پر نہیں لگائی جاسکتی حتی کہ وہ تندرست ہو جائے ۔
➌ معلوم ہوا حدود ایک سبق سکھانے کا ذریعہ ہیں نہ کہ ان سے مقصود مجرم کی جان قبض کرتا ہے۔ البتہ بعض خطر ناک گناہ پر جان سے بھی مارنا پڑتا ہے۔
➍ کمزور نحیف زانی کو سوشاخ ٹہنی سے سزادی جائے گی۔ جبکہ ہر شاخ مجرم کو لگے۔ اس صورت میں یہ ایک نیا طریقہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔
➎ کسی عورت کے اکیلے مرد پر داخل ہونے یا کسی مرد کے عورت پر علیحدگی کی حالت میں داخل ہونے کی یہی قباحت ہے جو اس حدیث میں بیان کردہ واقعہ میں موجود ہے۔
➏ طبی لحاظ سے بھی معلوم ہوا کہ کمزور سے کمزور آدمی بھی شہوت کا متحمل ہوتا ہے۔ یعنی کمزور اور طاقتور اس معاملہ میں تو یکساں ہوتے ہیں البتہ طاقت جذبات واحساسات میں فرق ہوتا ہے۔
ابن شہاب سے روایت ہے کہتے ہیں کہ مجھے ابو مامہ بن سہل بن حنیف نے بتایا اسے انصار میں سے رسول الله صلى الله عليه وسلم کے ایک صحابی نے بتایا کہ ایک شخص بیمار ہو گیا یہاں تک کہ وہ اتنا کمزور ہو گیا کہ ہڈیوں پر صرف چمڑا دیکھائی دینے لگا اس کے پاس کسی کی کنیز آئی اس نے اس کو پکڑ کر دبوچ لیا اور اس کے ساتھ زنا کا ارتکاب کیا جب اس کے پاس اس کی قوم کے کچھ لوگ عیادت کے لیے آئے تو اس نے انہیں بتا دیا اور ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے بارے میں فتوی حاصل کرو کہ میں ایک لونڈی سے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں جو میرے پاس آئی تھی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا ہم نے لوگوں سے کسی کو ایسی تکلیف میں نہ دیکھا جو اسے تھی اگر ہم اسے آپ کے پاس اٹھا کر لائیں تو اس کی ہڈیاں چیچ جائیں گی وہ تو ہڈیوں کا پنجر بنا ہوا ہے [ابو داؤد] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ سو باریک ٹہنیاں لیں اور وہ اسے ایک ہی دفعہ مار دیں۔ ابو داؤد
تحقيق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 2/ 222، دار قطني: 100/3 ، ابن ماجة: 2574، بيهقي 8/ 230، نسائي: 242/8]
فوائد:
➊ کمزور ناتواں غیر شادی شدہ جبکہ اس کی جان ختم ہونے کا خطرہ ہو تو اس کی حد میں مارنے کے لحاظ سے نرمی کی جاسکتی ہے۔ لیکن تعداد کے لحاظ سے تخفیف نہ کی جائے گی۔
➋ رجم کی حد مریض آدمی پر نہیں لگائی جاسکتی حتی کہ وہ تندرست ہو جائے ۔
➌ معلوم ہوا حدود ایک سبق سکھانے کا ذریعہ ہیں نہ کہ ان سے مقصود مجرم کی جان قبض کرتا ہے۔ البتہ بعض خطر ناک گناہ پر جان سے بھی مارنا پڑتا ہے۔
➍ کمزور نحیف زانی کو سوشاخ ٹہنی سے سزادی جائے گی۔ جبکہ ہر شاخ مجرم کو لگے۔ اس صورت میں یہ ایک نیا طریقہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔
➎ کسی عورت کے اکیلے مرد پر داخل ہونے یا کسی مرد کے عورت پر علیحدگی کی حالت میں داخل ہونے کی یہی قباحت ہے جو اس حدیث میں بیان کردہ واقعہ میں موجود ہے۔
➏ طبی لحاظ سے بھی معلوم ہوا کہ کمزور سے کمزور آدمی بھی شہوت کا متحمل ہوتا ہے۔ یعنی کمزور اور طاقتور اس معاملہ میں تو یکساں ہوتے ہیں البتہ طاقت جذبات واحساسات میں فرق ہوتا ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]