کفر کا اختیار: حق یا امتحان؟
تحریر : ڈاکٹر زاہد مغل

سیکولرز کا اعتراض

سیکولرز کا مذہبی لوگوں پر اعتراض یہ ہے کہ وہ خود کو خدا کے مقام پر بٹھا کر بات کرتے ہیں، جیسے کہ وہ خدا کی طرف سے بول رہے ہوں کہ خدا یہ چاہتا ہے یا وہ چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک عام دلیل دی جاتی ہے کہ کسی کو کافر کہنے کا حق نہیں کیونکہ یہ اللہ اور بندے کے درمیان کا معاملہ ہے، اور خدا کے فیصلوں کے بارے میں بات کرنا اس کے اختیار میں مداخلت ہے۔ نیز، قرآن کی آیت “فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر” کا حوالہ دے کر یہ کہا جاتا ہے کہ انسان کو کفر کا انتخاب کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

جواب: دین کو انفرادی سطح تک محدود کرنے کا خیال

دین کو محض انفرادی سطح تک محدود کر دینے والے اس خیال کی مختلف شکلیں ہیں، جیسے:
➊ غیر مسلموں کو کافر نہ کہنا کیونکہ یہ اللہ اور بندے کے درمیان کا معاملہ ہے۔
➋ کسی بدعملی پر کسی کو فاسق نہ کہنا، کیونکہ یہ بھی اللہ اور بندے کے درمیان ہے۔
➌ اللہ اور بندے کے درمیان کے تعلقات پر کوئی حکم نہ لگانا۔

ایسے نظریات گویا یہ باور کراتے ہیں کہ اللہ نے اپنی کتاب صرف بندوں کے درمیان احکامات جاری کرنے کے لیے نہیں، بلکہ محض اپنے لیے نازل کی ہے۔ حالانکہ حقیقت میں اللہ کی کتاب بندوں کے لیے ہدایت اور قانون کا ذریعہ ہے۔

اللہ کی کتاب سے احکامات بیان کرنا

سیکولرز کا کہنا کہ "تم مذہبی لوگ خدا کی طرف سے بات کرتے ہو” ایک غلط اور مبالغہ آمیز تنقید ہے۔ اگر کوئی شخص اللہ کی کتاب سے دلیل دے کر کہتا ہے کہ خدا بدکار کو عذاب دے سکتا ہے یا نیکوکار کو انعام دے سکتا ہے، تو یہ اللہ کے احکامات کا اظہار ہے، نہ کہ خدا کے اختیار میں مداخلت۔

کفر کے انتخاب کی آزادی: حق یا صلاحیت؟

کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن کی آیت “فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر” کے ذریعے اللہ نے انسانوں کو "کفر کا حق” دے دیا ہے، حالانکہ یہ ایک غلط فہمی ہے۔ حقیقت میں، اللہ نے انسانوں کو ایمان یا کفر کے درمیان انتخاب کی صلاحیت دی ہے، نہ کہ حق۔ صلاحیت ایک اختیار کا نام ہے، جبکہ حق وہ ہے جسے اللہ نے مشروع قرار دیا ہے۔

صلاحیت اور حق کا فرق

➊ اللہ نے انسان کو کئی صلاحیتیں عطا کی ہیں، جیسے دیکھنے کی صلاحیت، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر چیز دیکھنا انسان کا حق ہے۔
➋ اسی طرح اللہ نے انسان کو زندگی لینے کی صلاحیت دی، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی جان لینا اس کا حق ہے۔
➌ اسی طرح، کفر کا انتخاب کرنا انسان کی صلاحیت ہے، مگر یہ اس کا حق نہیں ہے۔

کفر کی مہلت اور امتحان

لہٰذا، کفر اختیار کرنے کی اجازت ایک وقتی مہلت ہے، نہ کہ حق۔ اللہ نے دنیا کو امتحان کی جگہ بنایا ہے اور انسان کو کفر کا اختیار دیا ہے، لیکن یہ اختیار خدا کی رضا کے مطابق نہیں، بلکہ امتحان کا حصہ ہے۔ حق تو وہی ہے جسے اللہ نے حق قرار دیا ہے، یعنی ایمان۔

خلاصہ

➊ سیکولرز کی جانب سے مذہبی لوگوں پر تنقید حقیقت پر مبنی نہیں۔
➋ اللہ کے احکامات کو بیان کرنا مداخلت نہیں، بلکہ حق کی تبلیغ ہے۔
➌ کفر کا اختیار صلاحیت ہے، حق نہیں۔
➍ انسان کا اصل حق وہ ہے جسے اللہ نے مشروع قرار دیا، یعنی ایمان لانا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1