« باب النهي عن القيام على وجه التعظيم»
جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے رہیں
❀ « عن جابر، انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يسمع الناس تكبيره، فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا، فقعدنا فصلينا بصلاته قعودا، فلما سلم، قال: ” إن كدتم آنفا لتفعلون فعل فارس، والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا . » [صحيح: رواه مسلم 413]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیماری کی حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ اور ابوبکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قیام کی حالت میں دیکھا تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا : قریب تھا کہ تم لوگ مجوسیوں اور رومیوں کی سی حرکت کر بیٹھتے۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، جب کہ ان کے بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں۔ (آئندہ) ایسا نہ کرنا۔ اپنے اماموں کی اقتدا کرو۔ اگر امام کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائیں تو تم لوگ بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
❀ « عن معاوية قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من احب ان يمثل له الرجال قياما فليتبوا مقعده من النار.» [صحيح: رواه أبو داود 5229، والترمذي 2755]
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ
لوگ اس کے سامنے کھڑے رہیں اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“
❀ «عن انس، قال: ما كان شخص احب إليهم من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكانوا إذا راوه لم يقوموا لما يعلمون من كراهيته لذلك » [صحيح: رواه الترمذي 2754، وأحمد 12345، والبخاري فى الأدب المفرد 946]
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: صحابہ کی نظر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر محبوب شخصیت کسی کی نہ تھی۔ لیکن اس کے باوجود وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں کھڑے ہوتے تھے۔ کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند فرماتے ہیں۔