کس دن کی قربانی افضل ہے
اکثر علما کا یہ مؤقف ہے کہ پہلے دن کی قربانی افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اسی پر عمل پیرا رہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال رہے اور قربانی کرتے رہے ۔ حجتہ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو اونٹ قربان کیے ۔ ان سب قربانیوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ یہی معمول رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے دن قربانی کرتے جیسا کہ ایک حدیث سے بھی اس کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ
عن البراء بن عازب رضى الله عنه قال قال النبى صلى الله عليه وسلم إن أول ما نبدأ به فى يومنا هذا نصلى ثم نرجع فننحر ، مـن فـعـلــه فـقـد أصاب سنتنا
”حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج (عید الاضحی کے دن) کی ابتدا ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جو اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کے مطابق عمل کرے گا ۔“
[بخارى: 5545 ، كتاب الأضاحي: باب سنة الأضحية]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس دن نماز عید پڑھتے اسی دن قربانی کرتے اور یہ بات دلیل کی محتاج نہیں کہ :
نماز عید پہلے دن ہی ادا کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور حدیث سے بھی پہلے دن کی افضیلت معلوم ہوتی ہے:
عن عبدالله بن قرط عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن أعظم الأيام عند الله يوم النحر ثم يوم القر
”حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنوں میں سب سے عظیم دن یوم النحر (یعنی عید کا پہلا دن) ہے پھر یوم القر (یعنی دوسرا دن) ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1552 ، ابو داود: 1765 ، كتاب المناسك: باب الهدى إذ اعطب قبل أن يبلغ]
مذکورہ دلائل سے معلوم ہوا کہ ایام عید میں سے افضل دن پہلا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی پہلے دن میں ہی قربانی کیا کرتے تھے لٰہذا پہلے دن کی قربانی ہی افضل ہے لیکن اگر کوئی یہ خیال کرے کہ آخری دنوں میں قربانی کرنے سے غرباء و مساکین کو زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے تو بعض علماء نے اسے بھی پہلے دن کے برابر ہی قرار دیا ہے ۔