سوال:
کان کے بجنے کی دعا کے بارے میں کیا کوئی سنت مطہرہ وارد ہے؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روایت کی تحقیق:
ابن السنی نے (ص:87، حدیث:166) میں عبداللہ بن عبیداللہ کے دادا سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب کسی کا کان بجے تو وہ مجھے یاد کرے، مجھ پر درود بھیجے اور یوں کہے:
‘ذکر اللہ بخیر من ذکرنی’
(جس نے مجھے یاد کیا، اللہ تعالیٰ اس کا ذکر خیر فرمائے)”
امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (کتاب الأذکار، ص:271) میں ذکر کیا ہے۔
حدیث کی سند کا جائزہ:
◄ اس حدیث کی سند میں محمد بن عبداللہ ہے، جو ضعیف راوی ہے، اور اس کی بعض منکر روایات بھی موجود ہیں۔
◄ (میزان الاعتدال 4/157) میں لکھا گیا ہے کہ یہ اس کے مناکیر میں سے ہے۔
◄ یہ روایت طبرانی، بزار، خرائطی اور ابن عدی نے بھی نقل کی ہے، مگر اس کی سند ضعیف ہے۔
ہیثمی رحمہ اللہ نے (مجمع الزوائد 10/138) میں طبرانی کی سند کو حسن قرار دیا ہے، مگر دیگر محدثین کے مطابق یہ روایت ضعیف ہے۔
سخاوی رحمہ اللہ نے (جلاء الافہام، ص:240) میں ذکر کیا ہے کہ یہ روایت ابن عدی، ابن السنی، خرائطی، ابن عاصم، ابو موسیٰ المدائنی اور ابن شکوال نے بھی نقل کی ہے، مگر اس کی سند ضعیف ہے۔
ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اسے اپنی صحیح میں ذکر کیا، مگر یہ روایت غریب ہے اور اس کے ثبوت میں نظر ہے۔
(القول البدیع، ص:224) میں بھی اس پر کلام کیا گیا ہے۔
نتیجہ:
◄ کان کے بجنے کی دعا کے بارے میں کوئی صحیح یا حسن حدیث موجود نہیں۔
◄ اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس لیے اس پر عمل کرنا لازم نہیں۔
◄ افضل یہ ہے کہ اس طرح کی غیر مستند دعا کی بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کی عمومی سنت پر عمل کیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب