کافر جب مسلمان ہو جائیں تو ان کے نکاحوں میں سے اُس نکاح کو قائم رکھا جائے گا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کافر جب مسلمان ہو جائیں تو ان کے نکاحوں میں سے اُس نکاح کو قائم رکھا جائے گا جو شریعت کے مطابق ہو
جیسا کہ ضحاک بن فیروز اپنے والد سے بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں مسلمان ہوا تو میری دو بیویاں ایک دوسرے کی بہنیں تھیں:
فأمرنى النبى صلى الله عليه وسلم أن أطلق إحداهما
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان میں سے ایک کو طلاق دے دوں ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 1962 ، كتاب الطلاق: باب فى من أسلم وعنده نساء ، ابو داود: 2243 ، ترمذي: 1130 ، ابن ماجة: 1951 ، أحمد: 232/4 ، ابن حبان: 4155 ، دارقطني: 273/3 ، بيهقي: 184/7]
معلوم ہوا کہ جب کوئی کافر مسلمان ہو جائے اور اس کے پاس دو بیویاں بہنیں ہوں تو اسے حکم دیا جائے گا کہ وہ ان میں سے ایک کو طلاق دے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ جس نکاح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا وہ حالت کفر میں کیا گیا تھا لٰہذا ایسا نکاح جائز و درست ہوا۔
(مالکؒ ، شافعیؒ ، احمدؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(ابو حنیفہؒ ، ابو یوسفؒ) اگر کسی کافر نے دو بہنوں سے یکے بعد دیگرے نکاح کیا ہے تو دوسرا نکاح مردود ہے۔ اسی طرح اگر کسی کے پاس پانچ بیویاں تھیں تو جس سے آخر میں نکاح کیا ہے اسے چھوڑ دے۔ کیونکہ اس سے نکاح باطل ہو چکا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار دینے کی تاویل یہ ہے کہ وہ ابتدائے نکاح میں تھا۔
[بدائع الصنائع: 1508/3 ، المغنى: 14/10 ، الأم: 49/5 ، الروضة الندية: 66/2]
(شوکانیؒ) ظاہر وہی ہے جو پہلوں کا موقف ہے ۔ (یعنی امام مالکؒ وغیرہ کا)
[نيل الأوطار: 243/4]
(ابن قیمؒ) انہوں نے احناف کا رد کیا ہے اور امام مالکؒ وغیرہ کے موقف کو ثابت کیا ہے ۔
[أعلام الموقعين: 349/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1