کاغذی اور دھاتی کرنسی کے تبادلے کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

کاغذی کرنسی کی دھاتی کرنسی کے ساتھ بیع

میری رائے کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ربا الفضل کرنسیوں کے درمیان جاری نہیں ہوتا، ربا الفضل اس وقت ہوتا ہے جب دونوں کی جنس ایک ہو، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جب یہ اصناف مختلف ہو جائیں تو جس طرح چاہو انہیں بیچو، اگر نقد بہ نقد
ہوں۔“ [صحيح مسلم 1587/81]
اگر ایک آدمی دس کاغذی ریالوں کے بدلے نو (9) لوہے کے ریال (سکے) خریدتا ہے اور یہ نقد بہ نقد ہو، یعنی دونوں عقد کی جگہ ہی یہ تبادلہ کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر کوئی ایک بھی انھیں دینے یا لینے میں تاخیر کرے تو پھر بیع صحیح نہیں ہوگی۔ یعنی اگر ایک نے دس ریال چاشت کے وقت دیے اور دوسرے نے کہا: عصر کے وقت آنا میں تجھے نو (9) ریال دے دوں گا، تو یہ جائز نہیں۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 29/235]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے