ڈاڑھی نہ رکھنے والے کے پیچھے نماز کا حکم
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1 ص 242۔243

سوال

اگر امام مسجد جماعت کے وقت موجود نہ ہو اور حاضرین میں ڈاڑھی والے جاہل افراد ہوں، جبکہ ایک پڑھا لکھا شخص موجود ہو لیکن اس کی ڈاڑھی نہ ہو، تو کیا اس بے ڈاڑھی شخص کے پیچھے نماز درست ہے؟

جواب

نماز میں امام کا تقرر ایسے شخص کو کرنا چاہیے جو نماز کے ضروری احکام سے واقف ہو اور جسے تمام مقتدیوں میں قرآن زیادہ یاد ہو۔ اگر حاضرین میں سب کو تقریباً برابر قرآن یاد ہو، تو اس شخص کو امام بنایا جائے جو علمِ شریعت میں سب سے زیادہ واقف ہو۔ اگر اس علم میں بھی سب برابر ہوں، تو پھر سب سے بڑی عمر والا شخص امامت کا حق دار ہے۔

اگر بے ڈاڑھی والے شخص سے مراد یہ ہے کہ اس کی ڈاڑھی ابھی آئی نہیں ہے اور وہ قریب البلوغ ہے، جبکہ وہ شرعی مسائل کا زیادہ علم رکھتا ہے، تو ایسی صورت میں وہی امامت کا مستحق ہے، کیونکہ امامت کے لیے بلوغ شرط نہیں ہے، جیسا کہ حضرت عمر بن سلمة المرادی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے۔

البتہ، اگر بے ڈاڑھی سے مراد یہ ہے کہ وہ شخص اپنی ڈاڑھی منڈواتا ہے، تو ایسے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ وہ فاسق ہے اور ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے۔

(مولانا عبید اللہ رحمانی شیخ الحدیث و مفتی مدرسہ، محدث دہلی جلد نمبر 9 شمارہ نمبر 3)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے