چو پائے کے امید سے ہونے کی شرط پر فروخت کا حکم
اس شرط کا صحیح ہونا مخفی نہیں کہ فروخت شدہ گائے حاملہ ہونی چاہیے لیکن فلاں فلاں مہینے میں اس کے جنم دینے کی شرط درست نہیں تاہم یہ شرط عقد باطل نہیں کرتی، اگر پیدائش، اس گائے کے وضع حمل کی معروف عادت اور مہینے کی نسبت بہت زیادہ تاخیر سے ہو تو خریدار کو اختیار ہوگا کہ وہ اس کو بر قرار رکھے اور اس مخصوص صفت کے نہ ہونے کی وجہ سے زر نقصان لے لے یا یہ سودا ختم کر دے۔ یہاں یہ فقہی قاعدہ ہے کہ بیان کردہ صفت کانہ پایا جانا عیب کے قائمقام ہے۔
البتہ خریدار گائے کو جو چارہ ڈالتا رہا ہے اس کی قیمت، اگر وہ سودا واپس کرنا چاہتا ہے، تو اس کے مال سے ادا ہوگی اور یہ ایک معروف بات ہے کہ یہ گائے اگر اس مدت میں مر جاتی تو یہ خریدار کے ذمے ہوگی کیونکہ وہ عقد درست ہے جو ملکیت کے ثبوت کا تقاضا کرتا ہے۔
خریدار اس بات کو قبول کرے گا کہ سامان میں اس کا تصرف اس وجہ سے نہیں تھا کہ وہ اس کے عیب پر راضی ہے بلکہ اس وجہ سے تھا کہ وہ اس کو زر نقصان کے ساتھ روکے ہوئے ہے اور اس پر قسم کھانے کو بھی تیار ہے، چاہے اس کے لیے اس پر گواہی قائم کرنا ممکن تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا، یا اس کے لیے یہ ممکن ہی نہیں تھا، ان دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
[عبدالله بن عقيل: فتاوي: 278]