چوری کرنا کیسا عمل ہے ؟
بَابٌ حَةِ السَّرِقَةِ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَ: ( (لَعَنَ اللهُ السَّارِقَ يُسْرُقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ))
چوری کی حد کا بیان
ابوہریرہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”اللہ چوری کرنے والے پر لعنت کرے کہ وہ ایک انڈا چوری کرتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے وہ ایک رسی چوری کرتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔“
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6899٬6882 ، مسلم: 1687]
فوائد:
➊ کسی کے مکان و دکان اور جگہ سے محفوظ مال کو خفی مخفی لے جانا تاکہ مالک کو خبر تک نہ ہو ”سرقہ“ چوری کہلاتا ہے۔
➋ چوری کبیرہ گناہ ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حد مقرر کی ہے۔
➌ چوری کرنا قابلِ نفرت کام ہے اور چور اسلام کی رو سے لعنتی ہوتا ہے۔ اور کتاب وسنت کے لحاظ سے سزا کا مستحق ہوتا ہے۔
➍ اس حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ چوری کی سزا کے لیے مال کے قلیل وکثیر ہونے کی کوئی شرط نہیں ہے بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ چوری کرنا ایک گھٹیا عمل ہے یہ نفرت آمیز اور نفس و عزت کے لیے نقصان دہ ہے۔ آدمی چوری کی ابتداء رسی انڈے جیسی معمولی اشیاء سے کرتا ہے آہستہ آہستہ عادت پختہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک بڑا چور بن جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اتنا مال اٹھانے لگ جاتا ہے کہ جس پر اس کا ہاتھ کاٹنا فرض ہو جاتا ہے
➎ اس حدیث میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ انڈے اور رسی پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے