پیشاب روکے ہوئے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
مرتب کردہ: قاری اسامہ بن عبدالسلام

سوال:

 پیشاب روکے ہوئے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب:

جی بلکل صحیح نہیں ہے ایسا کرنا نہ اسلام اس چیز کی اجازت دیتا ہے اگر کوئی ایسا کرتا ہے’ تو جائز نہیں جیسا ایک دلیل پیش کرتا ہو
ںحدثنا أبو الفضل محمد بن إبراهيم المزكي، ثنا يوسف بن موسى المروزي، ثنا محمود بن خالد الدمشقي، ثنا شعيب بن إسحاق، عن ثور بن يزيد، عن يزيد بن شريح الحضرمي، عن أبى هريرة، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: لا يحل لرجل يؤمن بالله واليوم الآخر أن يصلي وهو حقن حتى يخفف

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے ، اس کو پیشاب روکے ہوئے نماز پڑھنا جائز نہیں جب تک وہ پیشاب کر نہ لے
مسند احمد حدیث (22295)

اسی طرح اگر کھانا تیار ہویا سامنے ہو تو پہلے کھانا کھایا جائے پھر نماز پڑھیں اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو میں ذکر کرتا ہوں ملاحظہ کیجیے

أخبرنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب، ثنا يحيى بن محمد بن يحيى، ثنا مسدد، وأخبرنا أحمد بن جعفر، ثنا عبد الله بن أحمد، حدثني أبي، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن أبى جزرة، ثنا عبد الله بن أبى بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن القاسم بن محمد، قال: كنا عند عائشة فجيء بطعامها فقام القاسم بن محمد يصلي فقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يصلى بحضرة الطعام، ولا هو يدافع الأخبثان

ترجمہ:

حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم اُمّ المومنین حضرت عائشہ کے پاس تھے ، کھاے کے لیے دستر خوان لگ گیا ، تو قاسم بن محمد اٹھ کر نماز پڑھنے لگ گئے ۔ اس پر اُمّ المومنین رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ جب طعام حاضر ہو تو اس وقت نماز نہیں پڑھنی چاہیے ( بلکہ پہلے کھانا کھا لینا چاہیے ) اور نہ ہی اس وقت ( نماز پڑھنی چاہیے ) جب پیشاب یا پاخانہ زور کر رہے ہوں
مسند لابن راھویہ حدیث 1169-

سنن الکبری للبیہقی حدیث 4805-

صحیح ابن حبان حدیث 2073-

صحیح ابن خزیمہ حدیث ،933-

مستدرک للحاکم حدیث 599

حسن ہے

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے