خرید و فروخت کی بعض اقسام
پھل پکنے سے پہلے پیدا وار کی خرید و فروخت کا حکم
یہ حرام ہے، زرعی پیداوار کی خرید و فروخت اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کی نشوونما مکمل نہ ہو جائے، لیکن اگر وہ دانوں کی صورت میں ہو تو مکمل پل جائیں اور اگر انگور وغیرہ کی طرح کوئی پھل ہو تو اچھی طرح پختہ ہو جائے اور کھانے کے صحیح قابل ہو جائے لیکن اس سے پہلے پیداوار کی بیع حرام ہے۔
جہاں تک اس چیز کی بیع کا تعلق ہے جسے اس وقت کاٹ لیا جاتا ہے جب اس کی کٹائی کا وقت آجاتا ہے تو اس کی بیع جائز ہو جاتی ہے، مثلاً کوئی گھاس یا فصل جو بطور چارہ استعمال ہوتی ہو یا چارے کے کھیت جب ان کی کٹائی کا وقت آجائے تو تب ان کی خرید و فروخت میں کوئی ممانعت نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک غلہ پک نہ جائے، یا پھل کا پکنا ظاہر نہ ہو جائے تب تک اس کی خرید و فروخت ممنوع قرار دی ہے۔ اس کی وجہ سے تنازعات مٹ جاتے ہیں، جھگڑوں کے امکانات دور ہو جاتے ہیں اور خریدار جب اس کو خریدتا ہے تو اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے لیکن اگر پھل پکنے سے پہلے ہی بیچ دیا جائے تو اس پر
کوئی آفت بھی آسکتی ہے جس کی وجہ سے کئی تنازعات، جھگڑے اور مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔
شریعت نے اسی حکمت کے پیش نظر ہر ایسی خرید و فروخت ممنوع قرار دی ہے جو تنازعات، جھگڑوں اور دشمنی کا باعث ہوتی ہو، کیونکہ ہر وہ چیز جو تنازعات کا سبب ہو وہ اہل ایمان کے درمیان بغض اور افتراق پیدا کرتی ہے جو کمال ایمان کے منافی ہے۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 229/3]