دیسی لبرلز کی الجھن
دیسی لبرلز ایک عجیب الجھن میں پھنس گئے ہیں۔ ایک طرف وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ سے ہم جنس پرستی کا دروازہ نہیں کھلے گا، لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص جسمانی طور پر مرد ہو مگر خود کو عورت سمجھے اور نادرا اسے "ٹرانس جینڈر عورت” تسلیم کرلے، تو اس کی شادی مرد سے ہوگی یا عورت سے؟ اس پر وہ کہتے ہیں کہ اس قانون میں شادی سے متعلق کچھ نہیں ہے۔
کیا ٹرانس جینڈر افراد شادی نہیں کریں گے؟
اگر واقعی اس قانون میں شادی کا ذکر نہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد شادی نہیں کریں گے؟ کیا یہ ان پر مزید ظلم نہیں ہوگا؟ یا پھر مستقبل میں جب وہ شادی کریں گے، تو ان کی شادی کس سے ہوگی؟ اس بنیادی سوال کا جواب دینے کے بجائے، اس سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسلامی شریعت اور خنثی افراد کی شادی
اسلامی شریعت میں خنثی افراد کے نکاح کا تصور موجود ہے، کیونکہ خنثی کوئی مستقل صنف نہیں بلکہ اسے اس کی غالب جسمانی علامات یا تولیدی نظام کی بنیاد پر مرد یا عورت میں شمار کیا جاتا ہے۔ جب ایک بار طے ہوجائے کہ کسی مخصوص خنثی پر مرد یا عورت کے احکام لاگو ہوں گے، تو پھر اس کا نکاح اسی اصول کے مطابق ہوگا:
◄ اگر وہ عورت کے احکام کے تحت آئے تو اس کی شادی مرد سے ہوگی۔
◄ اگر وہ مرد کے احکام کے تحت آئے تو اس کی شادی عورت سے ہوگی۔
یہ اصول صرف "خنثی غیر مشکل” کے لیے ہے۔ اگر کوئی "خنثی مشکل” ہو، یعنی اس کی جنس کے تعین میں ابہام ہو، تو جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، اسے شادی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کیونکہ اس سے ہم جنس پرستی کا راستہ کھل سکتا ہے، جو کہ ناجائز ہے۔
ٹرانس جینڈر اور شادی کا معاملہ
یہ بات واضح رہے کہ یہ اصول خنثی افراد کے لیے ہے، نہ کہ ٹرانس جینڈر افراد کے لیے۔ تو کیا ٹرانس جینڈر افراد کبھی شادی نہیں کریں گے؟ اگر کریں گے تو کس سے؟
کیا ٹرانس جینڈر افراد کی جنسی خواہش ختم ہوجاتی ہے؟
◄ اگر نہیں، تو پھر انہیں "محفوظ جنسی عمل” کی تربیت کیوں دی جاتی ہے؟
◄ اگر کوئی شخص جسمانی طور پر مرد ہو لیکن خود کو عورت سمجھے اور نادرا اسے "ٹرانس جینڈر عورت” کے طور پر رجسٹر کرلے، تو وہ شادی کس سے کرے گا؟
◄ اسی طرح اگر کوئی جسمانی طور پر عورت ہو لیکن خود کو مرد سمجھے اور "ٹرانس جینڈر مرد” کے طور پر شناخت حاصل کرلے، تو اس کی شادی کیسے ہوگی؟
یہ بنیادی سوالات ہیں جن کا جواب دینے کے بجائے، انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قانون کے حامیوں نے قوم کو ایک عجیب الجھن میں ڈال دیا ہے اور واضح جوابات دینے کے بجائے، بات گھمانے کی کوشش کرتے ہیں۔