ٹرانس جینڈر ایکٹ اور حقیقت
بعض لوگ یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے ناقدین، ٹرانس جینڈرز کے حقوق کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس لیے چند بنیادی نکات کو واضح کرنا ضروری ہے:
1. خنثیٰ اور ٹرانس جینڈر میں فرق
◄ خنثیٰ اور ٹرانس جینڈر ایک نہیں ہیں بلکہ دو مختلف تصورات ہیں۔
◄ خنثیٰ وہ شخص ہوتا ہے جس کے جسمانی یا اندرونی تولیدی نظام کی بنا پر اس کی جنس کا تعین مشکل ہو۔
◄ شریعت کے مطابق خنثیٰ کو مرد یا عورت کے طور پر شناخت دی جاتی ہے، اور جب ایک بار جنس متعین ہو جائے تو وہ اسی کے مطابق تمام شرعی حقوق کا مستحق ہوتا ہے، جیسے شادی، وراثت، اور دیگر سماجی حقوق۔
◄ اگر خنثیٰ کو طبی علاج کی ضرورت ہو تو شریعت اسے علاج کا حق دیتی ہے تاکہ وہ اپنی زندگی آسانی سے گزار سکے۔
2. ٹرانس جینڈر: ایک مختلف تصور
◄ ٹرانس جینڈر ایک علیحدہ معاملہ ہے جہاں کوئی شخص اپنی جسمانی جنس کے برعکس محض نفسیاتی الجھن یا کسی اور وجہ سے خود کو کسی اور صنف کے طور پر شناخت کرنا چاہے۔
◄ یہ جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی مسئلہ ہے، چاہے مغربی دنیا نے اسے ذہنی بیماریوں کی فہرست سے نکال دیا ہو۔
◄ ایسے افراد کو وہی حقوق حاصل ہیں جو دیگر نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا افراد کو دیے جاتے ہیں، جیسے علاج اور دیکھ بھال کا حق۔
3. علاج اور تحفظ کے اصول
◄ چونکہ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے اور متعدی بھی ہو سکتی ہے، اس لیے انہیں خصوصی علاج گاہوں (Mental Asylum) میں رکھا جانا چاہیے تاکہ دیگر افراد پر اس کا اثر نہ ہو۔
◄ ان کے علاج میں کسی بھی قسم کا تشدد نہیں کیا جائے گا، لیکن انہیں بیمار کی حیثیت سے دیکھا جائے گا اور ان کا علاج کیا جائے گا، جیسے دیگر نفسیاتی مریضوں کا ہوتا ہے۔
◄ علاج کے دوران اگر دوا، انجیکشن، یا کسی مخصوص ورزش کی ضرورت ہو تو اسے تشدد نہیں سمجھا جائے گا۔
4. دھوکہ دینے والوں کے خلاف سختی
◄ کچھ افراد واقعی ذہنی مریض نہیں ہوتے بلکہ جان بوجھ کر ٹرانس جینڈر کی حیثیت اختیار کرتے ہیں تاکہ جنسی بے راہ روی کو تحفظ دیا جا سکے۔
◄ ایسے افراد پر قانونی نظر رکھنا ضروری ہے، خاص طور پر وہ جو دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔
◄ جو لوگ اس عمل کو پھیلا رہے ہیں، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ وہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ کر سکیں۔
5. ملزم اور مجرم کے حقوق
◄ ایسے افراد کو اپنی پسند سے صنف تبدیل کرنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔
◄ اگر ان پر الزام لگے کہ وہ جھوٹ بول کر اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں تو انہیں ملزم کے حقوق دیے جائیں گے، جیسے دفاع کا حق، گواہی کے اصول، اور عدالتی کاروائی کا حق۔
◄ اگر الزام ثابت ہو جائے تو پھر مجرم کے حقوق دیے جائیں گے، جیسے:
➊ جرم ثابت ہونے کے بعد قانونی سزا دی جائے، لیکن غیر ضروری ظلم نہ کیا جائے۔
➋ ایک ہی جرم پر بار بار سزا نہ دی جائے، تاہم اگر بار بار جرم دہرایا جائے تو سخت سزا دی جا سکتی ہے۔
➌ سزا کے دوران ان کی بنیادی ضروریات، جیسے کھانے پینے اور صحت کا خیال رکھا جائے۔
➍ سزا پوری کرنے کے بعد انہیں بار بار شرمندہ نہ کیا جائے۔
خلاصہ
◄ خنثیٰ کے تمام شرعی حقوق تسلیم شدہ ہیں، کیونکہ وہ جنس کی تعیین کے بعد مکمل مرد یا عورت ہوتے ہیں۔
◄ ٹرانس جینڈرز کے لیے تین طرح کے حقوق تسلیم کیے جا سکتے ہیں:
➊ اگر وہ واقعی ذہنی بیماری میں مبتلا ہوں، تو انہیں ذہنی بیماروں کے حقوق دیے جائیں گے، جن میں علاج اور تحفظ شامل ہے۔
➋ اگر وہ جان بوجھ کر خود کو بیمار ظاہر کریں، تو انہیں ملزموں کے حقوق حاصل ہوں گے اور عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
➌ اگر ان پر جرم ثابت ہو جائے، تو انہیں مجرموں کے حقوق دیے جائیں گے، جیسے منصفانہ سزا اور بنیادی ضروریات کی فراہمی۔
نتیجہ
یہ کہنا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے ناقدین ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے مخالف ہیں، محض ایک پروپیگنڈا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم ان کے لیے وہ تمام حقوق مانتے ہیں جو شریعت اور قانون کے دائرے میں آتے ہیں، لیکن غلط کو درست تسلیم نہیں کر سکتے۔