يوم النحر میں حاجیوں کے کرنے کے چار کام
تحریر: عمران ایوب لاہوری

يوم النحر میں حاجیوں کے کرنے کے چار کام
یہ چار کام بالترتیب حسب ذیل ہیں:
➊ جمروں کو کنکریاں مارنا ۔
➋ قربانی کرنا ۔
➌ بال منڈوانا ۔
➍ طوافِ افاضہ کرنا ۔
[مسلم: 1308 ، كتاب الحج: باب بيان أن السنة يوم النحر أن يرمي ثم ينحر ، ابو داود: 1998 ، ابن الجارود: 486 ، حجة النبى للألباني: ص/85]
اور ایام تشریق (11 ، 12 ، 13 ذوالحجہ ) کے ہر روز تینوں جمروں کو سات سات کنکریاں مارے گا۔ پہلے جمرہ دنیا کو پھر وسطی کو اور پھر عقبٰی کو ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ دنیا کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے ۔ اس کے بعد آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے ، دعائیں کرتے رہتے اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ۔ پھر جمرہ وسطی کی رمی پر بھی اسی طرح کرتے اور بائیں طرف آگے بڑھ کر ایک نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے ، بہت دیر اسی طرح کھڑے ہو کر دعائیں کرتے رہتے پھر جمرہ عقبہ کی رمی بطن وادی سے کرتے لیکن وہاں ٹھہرتے نہیں تھے اور فرمایا کرتے تھے:
هكذا رأيت رسول الله يفعل
”میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۔“
[بخاري: 1752 ، كتاب الحج: باب رفع اليدين عند الحمرتين الدنيا والوسطي ، نسائي: 276/5 ، حاكم: 478/1 ، بيهقي: 148/5 ، أحمد: 152/2]
➋ حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج سے لوٹے اور ہم میں سے کوئی کہتا تھا ، میں نے سات کنکریاں ماریں اور کوئی دوسرا کہتا تھا میں نے چھ کنکریاں ماریں:
ولم يعب بعضم على بعض
”ان میں سے کسی نے ایک دوسرے پر عیب نہیں لگایا۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 2882 ، كتاب مناسك الحج: باب عدد الحصي التى يرمي بها الجمار ، نسائي: 3079 ، احمد: 168/1 ، بيهقي: 149/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1