وقف کی ہوئی چیز کے متعلق چند احکام

تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الْخَامِسُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ { : قَدْ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ . فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا . فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ ، لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ ، فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ فَقَالَ: إنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا ، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا . قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا . غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا ، وَلَا يُوهَبُ ، وَلَا يُورَثُ . قَالَ: فَتَصَدَّقَ عُمَرُ فِي الْفُقَرَاءِ ، وَفِي الْقُرْبَى ، وَفِي الرِّقَابِ ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَابْنِ السَّبِيلِ ، وَالضَّيْفِ . لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا: أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا ، غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ . وَفِي لَفْظٍ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ } .
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے خیبر میں زمین حاصل کی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حکم دریافت کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں نے خیبر میں زمین حاصل کی ہے اور میں نے کبھی کوئی ایسا مال نہیں حاصل کیا جو میرے نزدیک اس سے بڑھ کر عمدہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے تو اصل زمین خود رکھ لے اور اس کی فصل کو صدقہ کر دیا کر۔ راوی کہتے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فقراء ، اقرباء اور غلاموں کی رہائی ، فی سبیل اللہ ، مسافروں اور مہمانوں میں صدقہ کر دیا، جو بھی اس کا والی (نگران) بنے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ اس سے عُرف (دستور) کے مطابق کھالے یا کسی دوست کو کھلا دے، البتہ وہ اس ذریعے سے مال نہ بناتا رہے۔
ایک روایت میں ہے: مال جمع نہ کرنے لگ جائے۔
شرح المفردات:
يستمرة: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ مانگ رہے تھے ۔ / واحد مذکر غائب ، فعل مضارع معلوم، باب استفعال ۔
أنفيس: نفيس سے اسم تفضیل کا صیغہ، دیگر کی نسبت نفیس ترین ، بہت ہی عمد ہ ۔ / واحد مذکر، اسم تفصیل ، باب كرم يكرم ۔
غير متمول: یعنی مال نہ بنانے والا واحد مذکر ، اسم فاعل، باب تفعل ۔
غير مقاتل: یعنی مال جمع کرنے والا نہ ہوا واحد مذکر ، اسم فاعل، باب تفعل ۔
شرح الحديث:
اس حدیث میں وقف کی ہوئی چیز کے متعلق چند احکام بیان ہوئے ہیں کہ وقف کرنے والا وقف کی ہوئی چیز پر اپنی ملکیت قائم رکھ سکتا ہے وقف املاک کا نگران اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے اپنے اخراجات چلا سکتا ہے، لیکن صرف بقدر ضرورت ہی، ضرورت سے زیادہ ہر گز نہیں۔ وقف کی ہوئی اس چیز کی آمدنی فی سبیل اللہ کاموں میں خرچ کی جائے گی۔ وقف کی ہوئی شے کا نگران اپنی ضرورت سے زیادہ مال حاصل نہیں کر سکتا۔
(284) صحيح البخاري، كتاب الشروط ، باب الشروط فى الوقف ، ح: 2737 – صحيح مسلم ، كتاب الوصية ، باب الوقف ، ح: 1632

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء