سوال:
وطن کی محبت کے بارے میں بیان کردہ احادیث کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ تمام احادیث ضعیف ہیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
"حب الوطن من الإيمان” حدیث کی حیثیت:
یہ مشہور جملہ "حب الوطن من الإيمان” حدیث کے طور پر مشہور ہے، لیکن محدثین نے اس کو موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے۔
اس لیے اس جملے کو بطور حدیث بیان کرنا درست نہیں ہے۔
دیگر احادیث سے وطن کی محبت کا ثبوت:
اگرچہ "حب الوطن من الإيمان” حدیث نہیں ہے، لیکن دیگر کئی صحیح احادیث سے اپنے وطن اور علاقے سے محبت کا ثبوت ملتا ہے، جیسے:
نبی کریم ﷺ کا مدینہ کی محبت کا اظہار:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے احد پہاڑ کے بارے میں فرمایا:
"هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ”
(صحیح بخاری: 4083)
ترجمہ: ’’یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘
سفر سے واپسی پر مدینہ کی محبت کا اظہار:
نبی کریم ﷺ جب سفر سے واپس مدینہ آتے تو مدینہ کو دیکھتے ہی اپنی سواری کو تیز کر دیتے، محبت کی وجہ سے جلدی وہاں پہنچنا چاہتے تھے۔
نبی کریم ﷺ کی دعا:
نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ لوگوں کے دلوں میں مدینہ کی محبت ڈال دے۔
نتیجہ:
اگرچہ "حب الوطن من الإيمان” حدیث نہیں ہے، لیکن اپنے علاقے یا وطن سے محبت رکھنا فطری اور جائز ہے، اور اس کی حمایت میں دیگر احادیث موجود ہیں۔
نبی کریم ﷺ کا مدینہ کی محبت اور اس کے لیے دعا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام میں وطن کی جائز محبت کو فطری اور پسندیدہ عمل سمجھا گیا ہے۔
خلاصہ:
◄ "حب الوطن من الإيمان” حدیث نہیں بلکہ موضوع ہے۔
◄ لیکن مدینہ کی محبت اور احد پہاڑ سے محبت جیسی صحیح احادیث وطن کی محبت کے فطری ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔
◄ وطن یا علاقے سے محبت جائز ہے، لیکن یہ محبت دینی احکام یا عقائد پر مقدم نہیں ہونی چاہیے۔