وضو کے دیگر مسائل
➊ وضو کے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین بار دھونا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کا پانی منگوایا، پھر:
ایک ایک بار چہرہ، ہاتھ اور پاؤں دھوئے اور فرمایا:
"یہ وہ وضو ہے جس کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں کرتا۔”
پھر دو دو بار اعضاء دھوئے اور فرمایا:
"یہ وہ وضو ہے جس نے ایسا وضو کیا اللہ تعالیٰ اسے دو گنا اجر دے گا۔”
پھر تین تین بار اعضاء دھوئے اور فرمایا:
"یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: 162)
ابن حزم رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ایک ایک بار اعضاء دھونا کافی ہے۔
ایک اعرابی نے وضو کی کیفیت پوچھی تو رسول اللہ ﷺ نے تین تین بار دھونا سکھایا اور فرمایا:
"اس طرح کامل وضو ہے۔ پھر جو شخص اس (تین تین بار دھونے) پر زیادہ کرے پس تحقیق اس نے (ترک سنت کی بنا پر) برا کیا اور (مسنون حد سے تجاوز کر کے) زیادتی کی اور (رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کرکے اپنی جان پر) ظلم کیا۔”
(بخاری: 581، مسلم: 532)
بعض اعضاء کو تین بار اور بعض کو دو بار دھونا بھی درست ہے:
(ابو داؤد، الطھارۃ، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، حدیث: 531؛ نسائی: 041)
امام ابن خزیمہ، امام نووی نے اسے صحیح اور حافظ ابن حجر نے جید کہا۔
➋ وضو کے بعد پانی خشک کرنا
سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک کپڑے کا ٹکڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد پانی خشک کرتے تھے۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: 2099)
➌ خشک ایڑیوں کو عذاب کی وعید
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ مکہ سے مدینہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں پانی ملا تو بعض لوگوں نے جلد بازی میں وضو کیا، جس سے ان کی ایڑیاں خشک رہ گئیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"(خشک) ایڑیوں کے لیے آگ سے خرابی ہے۔ پس وضو پورا کیا کرو۔”
(مسلم، الطھارۃ، باب وجوب غسل الرجلین بکمالھما، حدیث: 142)
اس حدیث سے واضح ہے کہ وضو پوری احتیاط اور مکمل طریقے سے کیا جائے تاکہ کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔ بہتر ہے اعضاء کو تین تین بار دھویا جائے۔
➍ وضو کے اعضاء کو لگاتار اور ترتیب سے دھونا
وضو کرتے وقت اعضاء کو ترتیب وار اور لگاتار دھونا ضروری ہے، درمیان میں تاخیر نہ ہو۔
ایک شخص نے وضو میں پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"واپس جا اور اچھی طرح وضو کر۔”
(مسلم، الطھارۃ، باب وجوب استیعاب جمیع اجزاء محل الطھارۃ، حدیث: 243)
نبی کریم ﷺ نے صرف خشک جگہ دھونے کا حکم نہ دیا بلکہ مکمل وضو دوبارہ کرنے کو کہا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ تسلسل ضروری ہے۔
اگر کسی کے ناخن پر نیل پالش یا پینٹ لگا ہو تو پہلے اسے اتارنا ضروری ہے تاکہ پانی جلد تک پہنچ سکے۔
➎ کسی کا دوسروں کو وضو کرانا
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سفر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے۔ جب آپ ﷺ وضو کرنے لگے تو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ پر پانی ڈالا اور آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔
(بخاری: 181، مسلم: 472)
➏ ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنا
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم ﷺ نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں اور موزوں پر مسح بھی فرمایا۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج آپ نے وہ کام کیا جو پہلے نہیں کیا کرتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اے عمر! میں نے ایسا جان بوجھ کر کیا (تاکہ لوگوں کو ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنے کا جواز معلوم ہو جائے)۔”
(مسلم، الطھارۃ، باب جواز الصلوات کلھا بوضوء واحد، حدیث: 277)
اس سے معلوم ہوا کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو فرض نہیں بلکہ افضل ہے۔
➐ دودھ پینے کے بعد کلی کرنا
رسول اللہ ﷺ نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا:
"اس میں چکنائی ہے۔”
(بخاری، الوضوء، باب ھل یمضمض من اللبن؟، حدیث: 112؛ مسلم، الحیض، باب نسخ الوضوء مما مست النار، حدیث: 853)
آپ ﷺ نے بکری کا شانہ کھایا، پھر نماز پڑھی اور دوبارہ وضو نہ کیا:
(بخاری، الوضوء، باب من لم یتوضا من لحم الشاۃ والسویق، حدیث: 207؛ مسلم: 354)
آپ ﷺ نے ستو کھائے، پھر کلی کی اور نماز پڑھی، مگر دوبارہ وضو نہ کیا:
(بخاری، الوضوء، باب من مضمض من السویق ولم یتوضا، حدیث: 209)