وضو کی فضیلت اور اس کے مسنون احکام

وضو کا بیان

قرآن مجید میں وضو کا حکم

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ)
(المائدہ: ۶)

ترجمہ:
’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو اور اپنے سر کا مسح کرو اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں دھو۔‘‘

مسنون وضو سے گناہوں کی معافی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس وقت بندہ مومن وضو شروع کرتا ہے پھر کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر جس وقت ناک جھاڑتا ہے اس کے ناک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر جس وقت چہرہ دھوتا ہے اس کے چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ چہرہ دھوتے وقت گناہ داڑھی کے کناروں سے بھی گرتے ہیں اور جس وقت وہ ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی جھڑ جاتے ہیں۔ پھر جس وقت مسح کرتا ہے تو اس کے سر سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، یہاں تک کہ دونوں کانوں سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں۔ پھر جس وقت پاؤں دھوتا ہے تو اس کے دونوں پاؤں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ دونوں پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی جھڑ جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ سب گناہوں سے پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ باب خروج الخطایا مع ماء الوضوء: ۴۴۲.)

میدانِ حشر میں وضو کی پہچان

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میرے امتی وضو کے اثر سے سفید (نورانی) چہرے اور سفید (نورانی) ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔ اس طرح ان کے سوا اور کوئی نہیں ہو گا۔”
(مسلم، الطھارۃ باب استحباب اطالۃ الغرۃ والتحجیل فی الوضوء، ۷۴۲.)

وضو سے درجات کی بلندی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"طہارت آدھا ایمان ہے۔”
(مسلم، الطھارۃ، باب تبلغ الحلیۃ حیث یبلغ الوضوء ۰۵۲.)

سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’(جنت میں) مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ، باب فضل الوضوء ۳۲۲.)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جس کے سبب اللہ تعالی گناہوں کو دور اور درجات کو بلند کرتا ہے؟‘‘
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مشقت (بیماری یا سردی) کے وقت کامل اور سنوار کر وضو کرنا، کثرت سے مسجدوں کی طرف جانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا گناہوں کو دور اور درجات کو بلند کرتا ہے۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ، باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ، ۱۵۲.)

تحیۃ الوضو سے جنت کا حصول

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص وضو کرے اور خوب سنوار کر اچھا وضو کرے۔ پھر کھڑا ہو کر دل اور منہ سے (ظاہری و باطنی طور پر) متوجہ ہو کر دو رکعت (نفل) نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، ۴۳۲.)

سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’اے بلال! میرے سامنے اپنا وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا اور جس پر تجھے ثواب کی بہت زیادہ امید ہے کیونکہ میں نے اپنے آگے جنت میں تیری جوتیوں کی آواز سنی ہے‘‘
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
’’میرے نزدیک جس عمل پر مجھے (ثواب کی) بہت زیادہ امید ہے وہ یہ ہے کہ میں نے رات یا دن میں جب بھی وضو کیا تو اس وضو کے ساتھ جس قدر نفل نماز میرے مقدر میں تھی ضرور پڑھی (یعنی ہر وضو کے بعد نوافل پڑھے)۔‘‘
(بخاری، التھجد، باب فضل الطھور باللیل والنھار۔۔۔۹۴۱۱۔ ومسلم، فضائل الصحابہ باب من فضائل بلال، ۸۵۴۲.)

نیند سے جاگنے پر ہاتھ دھونا ضروری

سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم نیند سے جاگو تو اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالو جب تک کہ اس کو تین بار نہ دھو لو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس ہاتھ نے رات کہاں گزاری۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب الاستجمار و ترا، ۲۶۱، ومسلم، الطھارۃ باب کراھۃ غمس المتوضی و غیرہ یدہ المشکوک فی نجاستھا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا ۸۷۲.)

ناک کو تین بار جھاڑنا

سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم نیند سے بیدار ہو پھر وضو کا ارادہ کرو تو (پانی چڑھا کر) تین بار ناک جھاڑو کیونکہ شیطان ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے۔‘‘
(بخاری بدء الخلق، باب صفۃ ابلیس و جنودہ، ۵۹۲۳ ومسلم الطھارۃ، باب الایتار فی الاستنثار والاستجمار، ۸۳۲.)

نوٹ:
سونے والے کے ناک کے بانسے میں شیطان کے رات گزارنے کی اصلیت اور حقیقت ﷲ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارا فرض ایمان لانا ہے کہ واقعی شیطان رات گزارتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1