وضو کی سنت مواقع اور نبی کریم ﷺ کا عمل

وہ اعمال جن کے لیے وضو کرنا سنت ہے

اسلام میں وضو کی اہمیت بہت زیادہ ہے، اور بعض اعمال ایسے ہیں جن کے لیے وضو کرنا سنت قرار دیا گیا ہے۔ ذیل میں ان اعمال کا تفصیل سے ذکر کیا جا رہا ہے:

➊ طوافِ کعبہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے وضو کیا، پھر کعبہ کا طواف کیا۔
(بخاری، الحج، من طاف بالبیت: ۴۱۶۱، مسلم: ۵۳۲۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
’’خانہ کعبہ کا طواف نماز کی طرح ہے، سوائے اس کے کہ تم اس میں کلام کر سکتے ہو، پس اس میں اچھی بات کے علاوہ گفتگو نہ کرو۔‘‘
(ترمذی: ابواب الحج: ۰۶۹)

فقہاء کی رائے: بعض اہل علم کے نزدیک طوافِ کعبہ کے لیے وضو کرنا واجب ہے۔

➋ قرآن مجید کو پکڑنے کے لیے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
"قرآن مجید کو صرف طاہر ہی ہاتھ لگائے۔”
(موطا: ۹۱۴، ارواء الغلیل)

محدثین کی رائے: متعدد محدثین کرام نے "طاہر” سے باضو ہونا مراد لیا ہے۔

صحابہ کا عمل:
سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے مصعب کو وضو کر کے قرآن پکڑنے کا حکم دیا۔
(موطا ۱/۲۴، ارواء الغلیل)

➌ ذکرِ الٰہی کے لیے

واقعہ:
سیدنا مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے سلام کیا جب آپ پیشاب کر رہے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ فراغت کے بعد آپ نے وضو کیا اور جواب دیا، اور فرمایا:
"میں نے مناسب نہ سمجھا کہ طہارت کے بغیر اللہ کا ذکر کروں۔”
(ابو داؤد، الطھارۃ باب فی الرجل ایرد السلام وھو یبول، ۷۱۔ ابن ماجہ، الطھارۃ باب الرجل یسلم علیہ وھو یبول ۰۵۳، حاکم ۱/۷۶۱، ذہبی اور نووی نے صحیح کہا)

ایک اور روایت:
سیدنا ابو جہم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے جواب نہ دیا، پھر آپ دیوار کے پاس آئے، چہرہ اور ہاتھوں کا مسح کیا، پھر سلام کا جواب دیا۔‘‘
(بخاری، التیمم باب التیمم فی الحضر: ۷۳۳، مسلم: ۹۶۳)

➍ اذان سے پہلے وضو

سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا عمل:
سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہنے سے پہلے وضو کیا۔
(ابو داؤد، کتاب الخراج، الامام یقبل ھدایا المشرکین، ۵۵۰۳)

➎ جنبی شخص کا سونے یا کھانے سے قبل وضو کرنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور ارشاد:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا، جب وہ آیا تو اس کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپ نے پوچھا:
’’شاید تم جلدی میں نہائے ہو؟‘‘
اس نے کہا: ہاں ﷲ کے رسول!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’(حالتِ جنابت میں) اگر فوری ملاقات ہو اور نہانے میں دیر ہو تو وضو کرنا کافی ہے۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب من لم یرالوضوء الامن المخرجین من القبل والدبر، ۰۸۱۔ مسلم، الحیض: ۵۴۳)

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا سوال:
انہوں نے کہا: میں رات کو جنبی ہوتا ہوں، کیا کروں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’شرمگاہ دھو، وضو کر اور سو جا۔‘‘
(بخاری، الغسل، باب الجنب یتوضا ثم ینام ۰۹۲، مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب، ۶۰۳)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول:
جب آپ حالتِ جنابت میں کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے، تو نماز کی طرح وضو کرتے۔
(بخاری، الغسل، باب الجنب یتوضا ثم ینام، ۸۸۲، مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب: ۵۰۳)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
’’جو اپنی بیوی سے صحبت کرے اور دوبارہ کرنا چاہے، تو دونوں کے درمیان وضو کرے۔‘‘
(مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب: ۸۰۳)

➏ ہر نماز کے لیے وضو کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے۔
(بخاری: الوضوء، باب الوضو من غیر حدث: ۴۱۲)

➐ غسلِ واجب سے پہلے وضو کرنا

(یہ نکتہ سرخی میں شامل ہے مگر تفصیل روایت میں موجود نہیں، اگر آپ چاہیں تو مزید حوالے فراہم کیے جا سکتے ہیں۔)

➑ سونے سے پہلے وضو کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرو، تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرو۔”
(بخاری: ۷۴۲)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1