وضو میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا صحیح طریقہ
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب العقائد، صفحہ213

سوال

وضو کے دوران تین مرتبہ کلی کرنا اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا، کیا یہ دونوں عمل الگ الگ کیے جائیں یا ایک ہی چلو پانی سے کلی بھی کی جائے اور ناک میں بھی پانی ڈالا جائے؟ کون سا طریقہ درست ہے؟

(محمد ابراہیم، ٹنڈو آدم)

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول

صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لیتے، آدھے سے کلی کرتے اور بقیہ آدھے پانی کو ناک میں ڈالتے تھے۔ اس کی دلیل درج ذیل ہے:

صحیح البخاری: (191، 199)

صحیح مسلم: (235)

لہٰذا، بہتر یہی ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالا جائے۔

2. الگ الگ کلی اور ناک میں پانی ڈالنے والی روایت

ایک روایت میں ذکر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے الگ الگ پانی استعمال کرتے تھے:

📖 سنن ابی داود: (139)

مگر اس روایت کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں لیث بن ابی سلیم شامل ہیں، جو ضعیف راوی ہیں۔ مزید برآں، اس روایت میں ایک اور علت بھی پائی جاتی ہے۔

التلخیص الجیر: (ج 1، ص 78-79، حدیث 79)

مشہور محدث علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو متفقہ طور پر ضعیف قرار دیا ہے:

📖 المجموع شرح المہذّب: (ج 1، ص 464)

3. دیگر روایات میں وضاحت

ایک اور روایت میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کو الگ کرنے کا ذکر آیا ہے، جو کہ سیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔

◈ ابو علی بن السکن نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

📖 التلخیص: (ص 79)

شروع میں اس روایت کی سند دستیاب نہیں تھی، لیکن بعد میں اس کی سند درج ذیل صورت میں ملی:

◈ امام ابن ابی خیثمہ (متوفی 279ھ) نے فرمایا:

"حدثنا علي بن الجعد قال : انا عبدالرحمان بن ثابت بن ثوبان عن عبدة بن ابي لبابة قال سمعت شقيق بن سلمة قال رايت عليا وعثمان توضا ثلاثا ثلاثا ثم قال هكذا توضا النبي صلي الله عليه وسلم وذكر انهما افردا المضمضة والا ستنشاق”

📖 (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ، ص 588، حدیث 1410، وسندہ حسن لذاتہ)

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما نے کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کو الگ الگ کیا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو بھی اسی طرح تھا۔

نتیجہ

دونوں طریقے جائز ہیں:

➊ ایک چلو پانی لے کر آدھا کلی اور آدھا ناک میں ڈالنا (یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ صحیح روایات سے ثابت ہے اور افضل ہے)۔

➋ کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے الگ الگ پانی استعمال کرنا (یہ بھی بعض صحابہ کرام سے ثابت ہے، لہذا جائز ہے)۔

افضل طریقہ وہی ہے جو زیادہ مستند احادیث سے ثابت ہو، یعنی ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1