وضو میں پاؤں کا دھونا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : وضو میں پاؤں دھونے کا حکم ہے یا مسح کا؟ کیا سورۃ مائدہ کی آیت (6) سے پاوں پر مسح کا حکم ثابت ہوتا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح رہنمائی فرمائیں
جواب : قرآن حکیم میں بھی پاؤں دھونے کا حکم ہے اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی ہے۔ قرآن حکیم میں سورۂ مائدہ کی آیت (6) میں وضو کا حکم دیا گیا ہے۔ اس آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہے :
”اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر مسح کر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لو۔ “
اس آیت میں قابلِ غور بات یہ ہے کہ دو حکم ہیں : ایک دھونے کا اور دوسرا مسح کر نے کا۔ جن اعضاء کو دھونے کا حکم ہے ان پر زبر ہے جیسے وجوهكم، ايديكم اور اَرْجُلَکُمْ اور جس پر مسح کا حکم ہے اس کے نیچے زیر ہے جیسے بِرُئُوْسِكُمْ قرآن حکیم کی متواتر قرأت میں اور جتنے مطبوعہ نسخے ہیں ان سب میں اَرْجُلَكُمْ کی لام پر زبر ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاؤں پر مسح نہیں بلکہ پاؤں کے دھونے کا حکم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل بھی یہی ہے۔
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ ان کی ایڑیوں پر خشکی چمک رہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے دو یا تین مرتبہ فرمایا : ”ان ایڑیوں کے لیے
آگ کا عذاب ہے، لہٰذا وضو اچھی طرح کرو ( یعنی ایڑیوں کو اچھی طرح سے دھولو، یہ کہیں سے خشک نہ رہ جائیں)۔ [ مسلم، كتاب الطهارة، باب وجوب الغسل بكمالها : 241۔ بخاري، كتاب الوضو : باب غسل الرجلين : 163 ]
لہٰذا صحیح بات جو قرآن حکیم اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ وضو میں پاؤں کا دھونا ہی ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے