عبادات میں کوتاہی پر معاشرتی رویہ
اگر کوئی شخص نماز نہ پڑھے تو اسے بے دین کہا جاتا ہے۔
جو روزہ نہ رکھے، اسے غلط نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
مالدار ہونے کے باوجود زکوٰۃ نہ دینے والے کو اللہ کا نافرمان سمجھا جاتا ہے۔
اور جو حج نہ کرے، اسے مکمل مسلمان نہیں مانا جاتا۔
وراثت کے معاملے میں ناانصافی
لیکن ایک شخص اگر اپنے والد کی وفات کے بعد بہنوں کو وراثت سے محروم کر دے اور خود ساری جائیداد پر قابض ہو جائے، تو معاشرہ اسے سچا اور پکا مسلمان ہی سمجھتا ہے۔ یہ رویہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
وراثت کی فرضیت اور اہمیت
قرآنِ مجید میں نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے احکام اصولی طور پر بیان ہوئے ہیں، جب کہ ان کی تفصیلات احادیث میں دی گئی ہیں۔
لیکن وراثت کا حکم ایسا فرض ہے جس کی زیادہ تر تفصیلات خود قرآن میں موجود ہیں۔
وراثت کی تقسیم کا واضح حکم
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
”مالِ وراثت خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ، اسے لازمی تقسیم کیا جائے، اور جس طرح مردوں کا حصہ ہے، اسی طرح عورتوں کا بھی حصہ مقرر ہے۔“
(النساء: 7)
یتیموں کا مال کھانے کی وعید
یتیموں کے مال میں خیانت کرنے والوں کے بارے میں اللہ نے سخت تنبیہ کی ہے:
”جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، اور وہ ضرور دہکتی ہوئی جہنم میں ڈالے جائیں گے۔“
(النساء: 10)
اللہ کی مقرر کردہ حدوں کی پابندی
وراثت کے احکام دینے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
”یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، جو ان کی پابندی کرے گا، اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور جو ان احکام کی خلاف ورزی کرے گا، اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔“
(النساء: 14)
جہیز اور وراثت میں فرق
بعض لوگ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کو جہیز دے کر ان کا حقِ وراثت ادا کر دیا جاتا ہے، لیکن یہ غلط تصور ہے۔
جہیز ایک غیر اسلامی رسم ہے اور قرآن نے اس کی کوئی حمایت نہیں کی۔
دوسری طرف وراثت کی تقسیم کا حکم قرآن میں واضح اور تاکیدی ہے۔
مالِ وراثت روکنے والوں کا گناہ
جو لوگ بہنوں اور خواتین کو وراثت سے محروم کرتے ہیں، وہ بڑے گناہ گار ہیں، چاہے وہ کتنے ہی نمازی، حاجی، اور زکوٰۃ دینے والے کیوں نہ ہوں۔
اللہ کی نظر میں ایسے لوگ سخت ناپسندیدہ ہیں۔
دوہرے جرم کا ارتکاب
جہیز دینے اور وراثت سے محروم رکھنے والے دو گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں:
◄ ایک غیر اسلامی رسم کو فروغ دینے کا گناہ
◄ اور دوسرے وراثت کے تاکیدی حکم کو نہ ماننے کا گناہ
سماجی اصلاح کی ضرورت
مسلم سماج کی فلاح اسی میں ہے کہ جہیز جیسی ناپسندیدہ رسم کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
لوگوں کو وراثت کے احکام پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے تاکہ عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو سکے۔