وراثت سے محرومی کے اسباب

 

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
”مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ: 6764]
فوائد :
شرعی طور پر وراثت سے محرومی کی دو اقسام حسب ذیل ہیں :
◈ انسان ذاتی طور پر محروم ہو جیسے قریبی رشتہ دار کی موجودگی، دور والا رشتہ دار محروم ہوتا ہے۔ مثلاً بیٹے کی موجودگی میں پوتا محروم ہوتا ہے۔ اسے ”حجب ذات“ کہا جاتا ہے۔
◈ انسان کے کسی کردار کی وجہ سے وراثت سے محرومی عمل میں آئے، اس کی کئی ایک انواع ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے :
◈ وہ دین بدل لیتا ہے یا بنیادی طور پر کافر ہے اس کے متعلق حدیث بالا میں ہے کہ مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔
◈ ایک حدیث میں ہے کہ جب ابوطالب کی وفات ہوئی تو اس کے وارث طالب اور عقیل بنے، سیدنا علی اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنہما چونکہ مسلمان تھے۔ اس لئے وہ ابوطالب کے وارث بنے۔
◈ وہ کسی کو قتل کر دیتا ہے جس سے قصاص یا دیت لازم آتی ہو، اس طرح کے قتل کی وجہ سے قاتل جائیداد اور ترکہ سے محروم قرار پاتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے قاتل کیسی چیز کا بھی وارث نہیں بن سکتا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 2109]
◈ زنا کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا بچہ اپنے باپ کا اور زانی باپ اپنے ناجائز بیٹے کا وارث نہیں ہو گا جیسا کہ حدیث میں ہے :
”اولاد، صاحب بستر کی ہے اور زانی کے لئے پتھر ہیں۔“ [صحيح البخاري/كتاب المحاربين: 6818]
البتہ وہ اپنی ماں کا اور ماں ا س کی وارث قرار پائے گی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کی صورت میں یہ ضابطہ جاری کیا تھا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب اللِّعَانِ: 3743]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: