وجودِ خدا پر قرآنی اور عقلی دلائل کا تجزیہ

تعارف

تصور کریں کہ آپ ایک کمرے کے کونے میں بیٹھے ہیں، دروازہ بند ہے، اور کسی قسم کی آمدورفت ممکن نہیں۔ اچانک، کمرے کے وسط میں ایک ڈیسک اور کمپیوٹر نمودار ہو جاتا ہے۔ کمپیوٹر اسکرین پر لکھا ہے:
"یہ خودبخود بنا ہے، اسے کسی نے نہیں بنایا۔”
آپ اس بیان پر یقین نہیں کریں گے۔ آپ سوچیں گے کہ ہر چیز کے وجود کے پیچھے کوئی وجہ یا تخلیق کار ہوتا ہے۔ یہی عقل اور منطقی سوچ کا تقاضا ہے۔

قرآن مجید اسی عقل اور منطق کو بنیاد بنا کر وجودِ خدا کے دلائل پیش کرتا ہے۔ اس مضمون میں، ہم ان دلائل کا تجزیہ کریں گے اور ان سے اخذ شدہ نتائج پر بات کریں گے۔

عقلی دلائل اور قرآن مجید

کائنات کی تخلیق کے چار ممکنات

قرآن مجید میں خدا کے وجود کے حق میں ایک مضبوط دلیل پیش کی گئی ہے:
"كیا یہ كسی کے پیدا کیے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے آپ کو پیدا کرنے والے ہیں؟ كیا زمین اور آسمانوں کو انہوں نے پیدا كیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ اللہ پر یقین نہیں رکھتے۔”
(سورۃ الطور: 35-36)

قرآن نے کائنات کی تخلیق کے لیے چار امکانات پیش کیے ہیں:

عدم سے وجود:
"كیا انہیں کسی نے تخلیق نہیں کیا؟”
عدم سے وجود ممکن نہیں، کیونکہ عدمیت کسی چیز کو وجود میں نہیں لا سکتی۔

خود کو تخلیق کرنا:
"كیا انہوں نے اپنی تخلیق خود کی ہے؟”
کوئی چیز خود کو تخلیق نہیں کر سکتی، کیونکہ تخلیق شدہ چیز کو پہلے موجود نہیں ہونا چاہیے۔

کسی دوسری مخلوق کی تخلیق:
"كیا زمین اور آسمانوں کو انہوں نے پیدا کیا؟”
ایک تخلیق شدہ چیز کسی دوسری تخلیق شدہ چیز کو وجود میں نہیں لا سکتی، کیونکہ یہ سلسلہ لامتناہی ہو جائے گا۔

ایک غیر مخلوق خالق کی تخلیق:
قرآن اسی امکان کی طرف رہنمائی کرتا ہے کہ کائنات کا تخلیق کار وہ ہستی ہے جو خود تخلیق شدہ نہیں۔

دلائل کی وضاحت

عدم سے وجود:
عقل کہتی ہے کہ عدم سے کچھ بھی وجود میں نہیں آ سکتا۔ عدم ہر چیز کی غیر موجودگی کو کہتے ہیں، اور اس کی کوئی علت یا سبب بھی نہیں ہوتا۔

خود کو تخلیق کرنا:
اگر کوئی چیز خود کو تخلیق کرے، تو یہ ماننا پڑے گا کہ وہ ایک وقت میں موجود بھی تھی اور غیر موجود بھی، جو منطقی طور پر ناممکن ہے۔

کسی دوسری مخلوق کی تخلیق:
ایک مخلوق دوسری مخلوق کو وجود میں لائے تو سوال یہ ہوگا کہ پہلی مخلوق کو کس نے تخلیق کیا؟ یہ سلسلہ لامتناہی نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ منطقی طور پر ناقابلِ قبول ہے۔

ایک غیر مخلوق خالق:
کائنات کی تخلیق کے لیے ایک ایسی ہستی ضروری ہے جو خود مخلوق نہ ہو، بلکہ ہمیشہ سے موجود ہو۔

فلسفیانہ وضاحت: کائنات محدود ہے

مادی لامحدودیت کا رد:
حقیقی مادی لامحدودیت کا وجود ممکن نہیں۔
مثال کے طور پر: اگر آپ کے پاس لامحدود گیندیں ہوں اور دو نکال لیں، تو باقی کتنی گیندیں بچیں گی؟ ریاضیاتی طور پر یہ اب بھی لامحدود ہیں، لیکن عملی طور پر یہ ممکن نہیں۔

کائنات کی ابتدا:
چونکہ کائنات محدود ہے اور اس کی ابتدا ہوئی ہے، اس لیے اسے وجود میں لانے کے لیے ایک خالق ضروری ہے۔

خدا کے وجود کے اوصاف

ابدی (Eternal):
خدا کا کوئی آغاز نہیں، اس لیے وہ ہمیشہ سے موجود ہے۔
"اللہ ہمیشہ سے ہے، نہ اسے کسی نے جنا، نہ وہ جنا گیا۔”
(سورۃ الاخلاص: 2-3)

ماوراء (Transcendent):
خدا اپنی مخلوق سے جدا ہے، جیسا کہ ایک بڑھئی کرسی بناتا ہے لیکن خود کرسی کا حصہ نہیں ہوتا۔

صاحب علم (All-Knowing):
کائنات کے پیچیدہ نظام اور قوانین اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان کا خالق صاحبِ علم ہے۔
"بے شک اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔”
(سورۃ المجادلہ: 7)

قدرت والا (Powerful):
کائنات کی تخلیق کے لیے بے پناہ قوت درکار ہے، جو خالق کی قدرت کا ثبوت ہے۔
"اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔”
(سورۃ البقرۃ: 20)

مرضی یا چاہت (Will):
خالق نے اپنی مرضی اور ارادے سے کائنات کو وجود بخشا۔
"اللہ جو چاہتا ہے، کر گزرتا ہے۔”
(سورۃ ہود: 107)

خلاصہ

قرآن مجید ایک مضبوط عقلی دلیل پیش کرتا ہے کہ کائنات کا ایک خالق ہے جو خود مخلوق نہیں۔ یہ خالق ابدی، ماوراء، صاحب علم، قدرت والا، اور مرضی کا مالک ہے۔ یہ دلیل انسان کو خدا کے وجود پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے