والدین کے ساتھ حسن سلوک
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب فى ذم من أدرك أبويهما أو أحدهما عند الكبر فلم يدخل الجنة »
اس شخص کی مذمت جو اپنے ماں باپ یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا پھر وہ جنت میں داخل نہیں ہوا۔
« عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رغم انفه ثم رغم انفه ثم رغم انفه. قيل من يا رسول الله قال من أدرك و الديه عند الكبر أحدهما أو كليهما ثم ليدخل الجنة.» [صحيح: رواه مسلم 2551.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکا۔

«عن أبى مالك عن النبى صلى الله عليه وسلم انه قال من أدرك والديه أو أحدهما ثم دخل النار من بعد ذلك فابعده الله وأسحق .» [صحيح: رواه أحمد 19027، والطيالسي 1418، والبخاري فى التاريخ الكبير 40/2 .]
حضرت ابی بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو پائے، پھر اس کے بعد جہنم میں چلا جائے، تو ایسے شخص کو اللہ دور فرمادے، اس کو دور فرما دے (یعنی اپنی رحمت سے)۔

 

«باب عقوق الوالدين من الكبائر»
باب والدین کی نافرمانی کبیرہ گناہ ہے
«عن المغيرة بن شعبة، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم:إن الله حرم عليكم عقوق الامهات، وواد البنات، ومنعا وهات، وكره لكم قيل ثلاثا وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال. » [متفق عليه: رواه البخاري 2408، ومسلم 593 عقب 1715]
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، لڑکیوں کو زندہ در گور کرنے، بخیلی کرنے اور بے ضرورت مانگنے کو حرام فرمایا ہے۔ اور تین باتیں تمھارے لیے ناپسند فرمائی ہیں۔ فضول بحث و مباحثے، کثرت سوال اور مال ضائع کرنے کو۔

«عن أبى بكر رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا انبئكم باكبر الكبائر؟ قلنا: بلى يا رسول الله قال: الإشراك بالله وعقوق الوالدين وكان متكئا فجلس، فقال: الا وقول الزور وشهادة الزور، الا وقول الزور وشهادة الزور فما زال يقولها حتى قلت: لا يسكت. » [متفق عليه: رواه البخاري 5976، ومسلم 87]
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمھیں تین بڑے گناہوں کے بارے میں خبر نہ دوں؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، (ضرور بتائے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ کے ساتھ شرک اور والدین کی نافرمانی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر سیدھے بیٹھ گئے۔ فرمایا: خبر دار ہو جاؤ ! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔ جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔ آپ اس بات کو مسلسل دہراتے رہے، یہاں تک کہ میں نے (دل میں) کہا: آپ خاموش نہ ہوں گے۔

«عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الكبائر او سئل عن الكبائر فقال: الشرك بالله وقتل النفس وعقوق الوالدين، فقال: الا انبئكم باكبر الكبائر؟ قال: قول الزور او قال شهادة الزور قال شعبة: واكثر ظني انه قال: شهادة الزور. » [متفق عليه: رواه البخاري5977، ومسلم 88: 144.]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے گناہوں کا ذکر کرتے ہوے فرمایا: بڑے گناہوں کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، (ناحق) کسی کی جان لینا اور والدین کی نافرمانی کرنا اور فرمایا: کیا میں تمھیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا۔ شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا میرا ظن غالب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے”جھوٹی گواہی“ فرمایا۔

«عن بن عمر قال : قال رسول الله : ثلاثة لا ينظر الله عزوجل إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، والمرأة المترجلة، والديوث، وثلاثة لا يدخلون الجنة : العاق لوالديه، والمدمن على الخمر والمنان بما أعطى.» [حسن: رواه النسائي 2562.]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ عزوجل ان کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ اپنے والدین کا نافرمان، مردانہ ہئیت اختیار کرنے والی عورت۔ دیوث (بے غیرت)۔اور تین لوگ ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ اپنے والدین کا نافرمان اور ہمیشہ شراب کے نشہ میں ڈوبا ہوا شخص اور دے کر احسان جتلانے والا۔

«عن عبد الله بن انيس الجهني، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من اكبر الكبائر: الشرك بالله، وعقوق الوالدين، واليمين الغموس، وما حلف حالف بالله يمين صبرا فادخل فيها مثل جناح بعوضة إلا جعله نكتة فى قلبه إلى يوم القيامة.» [حسن: رواه الترمذي 3020، وأحمد 16043، والطحاوي فى شرح المشكل 893.]
حضرت عبد اللہ بن انیس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ الله کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی قسم کھانا ہے۔ کسی قسم کھانے والے نے اللہ کے نام سے قسم کھائی یعنی جھوٹ پر جمے رہنے کی قسم کھائی تو الله تعالی اس کے دل میں ایک مچھر کے پر کے برابر دهبا لگا دیتا ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل