نکاحِ مسیار کی حقیقت اور شرعی حیثیت کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

نکاحِ مسیار کیا ہے، اور کیا یہ جائز ہے؟

الجواب

نکاحِ مسیار (عربی: زواج المسيار) عرب معاشرت میں ایک قسم کا نکاح ہے جو شرعی اعتبار سے عام نکاح جیسا ہی ہے، لیکن اس میں میاں بیوی باہمی رضامندی سے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں، مثلاً:

◈ عورت کا نان و نفقہ

◈ ساتھ رہنے کا حق

◈ باری کی راتوں کا حق

نکاحِ مسیار کی تعریف

نکاحِ مسیار اس وقت درست مانا جائے گا جب اس میں نکاح کی شرعی شرائط اور ارکان پورے ہوں۔ اس قسم کی شادی کا رواج دورِ قدیم میں بھی تھا، جس میں شوہر بیوی کے ساتھ کچھ شرائط رکھتا تھا، جیسے:

◈ باری کی تقسیم میں برابری نہ کرنا

◈ اخراجات اور رہائش کی ذمہ داری نہ لینا

◈ رات کے بجائے دن کو ملاقات کرنا (جسے

"النھاريات”

    کہا جاتا تھا)

نکاحِ مسیار کی شرائط

یہ نکاح اس وقت جائز ہوتا ہے جب درج ذیل شرائط پوری ہوں:

◈ ولی کی موجودگی

◈ دونوں فریقین کی رضامندی

◈ دو گواہوں کی موجودگی
◈ نکاح کا اعلان
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"شرائط پورا کرنے میں سب سے زیادہ حق دار وہ شرطیں ہیں جن سے تم شرمگاہ کو حلال کرتے ہو”
(صحیح بخاری)

فقہاء کی آراء

اسلامی فقہاء میں نکاحِ مسیار کے جواز پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اہلِ علم اسے ناپسند کرتے ہیں، مگر شرعی اصولوں کے اعتبار سے یہ حرام نہیں ہے۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ وہ "النھاريات” (دن میں شادی) میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
عامر الشعبی سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص دوسری بیوی کے لیے دن کی شرط رکھے اور پہلی بیوی کے لیے راتیں مختص کرے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

معاصر علماء کی آراء

ہمارے دور کے کئی علماء نے نکاحِ مسیار کی اباحت کا فتویٰ دیا ہے، جیسے شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین رحمہما اللہ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ

شیخ ابن باز سے پوچھا گیا:

"کیا مسیار نکاح جائز ہے، اگر اس میں نکاح کی شرعی شرائط پوری ہوں، مثلاً ولی، گواہوں اور دونوں فریقین کی رضامندی؟”
جواب:
"اگر نکاح کی شرعی شرائط پوری ہوں اور نکاح کا اعلان کیا جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر اسے خفیہ رکھا جائے تو یہ نکاح صحیح نہیں ہوگا، کیونکہ اس طرح کا خفیہ نکاح زنا سے مشابہ ہو جاتا ہے۔”
(فتاویٰ شیخ ابن باز، جلد 20، صفحہ 431-432)

نکاحِ مسیار کے فوائد

◈ یہ نکاح غیر شادی شدہ یا عمر رسیدہ خواتین کے مسائل کا حل ہو سکتا ہے۔

◈ بعض مرد مکمل ذمہ داریاں نہیں اٹھا سکتے، تو وہ مسیار نکاح کے ذریعے اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔

◈ کچھ خواتین جو مالی طور پر خود مختار ہوتی ہیں، اپنی عفت اور عصمت کی حفاظت کے لیے اس نکاح کو ترجیح دیتی ہیں۔

نکاحِ مسیار کے نقصانات

◈ خفیہ رہنے کی وجہ سے ترکے میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
◈ اس نکاح کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، مثلاً ناجائز تعلقات کو چھپانے کے لیے اس کا سہارا لینا۔

نتیجہ

نکاحِ مسیار اگرچہ شرعی اعتبار سے جائز ہے، مگر اس کے غلط استعمال اور پوشیدہ رکھنے کی وجہ سے کئی مفاسد پیدا ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے، علماء کی رائے میں اس نکاح کو عام نکاح کی طرح اعلانیہ ہونا چاہیے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔