نور محمدی سے متعلق حدیث اول ما خلق اللہ نوری کی تحقیق
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص،187

سوال

کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کا نور سب سے پہلے پیدا فرمایا”
(فضل اللہ، 21 شوال 1414ھ)

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ بالا حدیث اور اس کے مشابہ جملے، مثلاً:

◈ "سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کا نور پیدا فرمایا”
◈ "میں عرب بلا عین ہوں یعنی ‘رب’، اور احمد بلا میم ہوں یعنی ‘احد'”

یہ تمام باتیں باطل اور من گھڑت ہیں۔
ان کی نہ کوئی صحیح سند ہے، نہ یہ باتیں کتبِ حدیث میں ثابت شدہ ہیں۔

یہ باتیں کہاں سے آئیں؟

یہ جملے بے دینوں اور گمراہ فرقوں کی وضع کردہ من گھڑت باتیں ہیں، جن کا مقصد مسلمانوں کو صحیح دین سے ہٹانا اور باطل تصوف و غلو کی طرف لے جانا ہے۔

سعودی فتاویٰ بورڈ کا موقف

فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ: 1/307–310 میں ان الفاظ کے بارے میں تفصیل سے رد موجود ہے:
"یہ اقوال باطل ہیں، اور ان کا اصل دین اسلام میں نہیں، بلکہ یہ لوگوں نے خود گھڑ لیے ہیں۔”

احادیث سے کیا ثابت ہے؟

صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ:

"سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا، اور اسے حکم دیا کہ وہ ہر وہ چیز لکھے جو ہونے والی ہے۔”

مراجع:
مسند ابو یعلی: 1/126
السنن الکبریٰ للبیہقی: ص271
جامع ترمذی: 2/38
مشکاۃ المصابیح: 1/27
صحیح الجامع الصغیر، حدیث رقم: 133

امام البانیؒ کی تحقیق

شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "السلسلہ الضعیفہ” میں اس روایت پر تفصیلی کلام کیا اور فرمایا:
"یہ روایت غیر معروف سند پر مبنی ہے، اور اس کی کوئی اصل صحیح حدیث میں نہیں۔”
(السلسلۃ الضعیفہ، رقم الحدیث: 133، 1/207)

صاحبِ مرقاۃ کا انداز

مرقاۃ المفاتیح (1/166, 167) میں جو کچھ ذکر ہے، وہ صاحبِ مرقاۃ (علی القاریؒ) کی غیر تنقیدی جمع ہے:
وہ ضعیف، موضوع، منکر احادیث کو جمع کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر انہوں نے یہ تین موضوع احادیث ذکر کیں:
"أول ما خلق الله العقل”
"أول ما خلق الله روحي”
"ما خلق الله نوري”
لیکن نہ ان کی سند ذکر کی، نہ ان کی درجہ بندی کی وضاحت کی۔

ان احادیث پر رد کا خلاصہ

"صاحبِ مرقاۃ ہمیں تقلیدِ جامد کی دعوت دیتے ہیں، اور ان کی کتاب مرقاۃ میں ایسی روایات بھی ہیں جو سراسر من گھڑت اور باطل ہیں۔ لہٰذا جب کوئی ایسی حدیث پیش کرے تو اس سے صحیح سند کا مطالبہ کریں۔”

محدثین کی رائے

1. محمد طاہر پتنیؒ
اپنی کتاب "تذکرۃ الموضوعات” (ص86) میں اس حدیث کو موضوع قرار دیتے ہیں۔

2. امام ابن تیمیہؒ
فرماتے ہیں:
"یہ روایت موضوع ہے، اور اس کی کوئی اصل نہیں۔”
(کشف الثناء: 1/205)

خلاصہ:

◈ "اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نبی ﷺ کا نور پیدا فرمایا” جیسی روایات صحیح احادیث سے ثابت نہیں۔
◈ یہ اقوال باطل، ضعیف اور موضوع ہیں۔
◈ دین میں عقیدہ اور عمل کی بنیاد صرف صحیح سند والی احادیث پر ہونی چاہیے۔
◈ صحیح حدیث کے مطابق سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1