ننگے سر نماز پڑھنے کا شرعی حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

ننگے سر نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا مرد کے لیے ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب

ننگے سر نماز پڑھنے کے حوالے سے یہ واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں سر پر پگڑی یا خمار رکھنا شامل ہے، لیکن ننگے سر نماز پڑھنا بھی شرعاً جائز ہے۔ اس کے لیے کوئی پابندی نہیں کہ مرد سر ڈھانپے بغیر نماز نہیں پڑھ سکتا۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں فرماتا۔”
(سنن ابوداؤد، کتاب الصلاة)

اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خواتین کے لیے نماز میں سر ڈھانپنا ضروری ہے، لیکن مردوں کے لیے ایسا کوئی حکم موجود نہیں۔ اگر کوئی مرد ننگے سر نماز پڑھتا ہے تو اس پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ شریعت میں مرد کے لیے سر ڈھانپنا نماز کے لیے شرط نہیں ہے۔

البتہ یہ بھی واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات سر پر پگڑی یا خمار رکھ کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ مختلف احادیث میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے وقت سیاہ پگڑی پہن رکھی تھی اور وضو کے دوران اپنی پگڑی پر مسح بھی کیا تھا۔
(صحیح مسلم، سنن ترمذی)

اس لیے، عام حالات میں سنت کے طور پر سر ڈھانپنا مستحب ہے اور پگڑی یا خمار پہننا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ لیکن ننگے سر نماز پڑھنے کی اجازت ہے اور اس سے نماز باطل نہیں ہوتی، البتہ اسے عادت بنا لینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

خلاصہ

مرد کے لیے ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے، اور اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا، لیکن سر پر پگڑی یا خمار رکھنا سنت ہے اور بہتر ہے کہ سنت پر عمل کیا جائے۔ ننگے سر نماز پڑھنے کو معمول بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے