نماز کے وقت کی پہچان کا شرعی حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

نماز کے وقت کی پہچان ضروری ہے یا نہیں؟ ایک مقامی امام صاحب سے مغرب کی اذان دیر سے کہنے پر بحث ہوئی، اور امام صاحب نے کہا کہ نماز کے وقت کی پہچان ضروری نہیں ہے۔ اس معاملے پر شرعی رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

نماز کے اوقات کی پہچان شرعاً لازمی اور انتہائی ضروری ہے۔ نماز کے مخصوص اوقات کا تعین قرآن، حدیث اور فقہ کی کتب میں تفصیل سے موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا﴾
"یقیناً نماز مومنوں پر وقت مقررہ پر فرض کی گئی ہے” (سورہ النساء: 103)

اس آیت کی روشنی میں ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت پر ادا کرنا فرض ہے۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خود نبی کریم ﷺ کو نماز کے اوقات کی تعلیم دی۔ لہٰذا، نماز کے وقت کی پہچان کیے بغیر نماز ادا کرنے کا کوئی اعتبار نہیں۔

➊ کتب حدیث اور فقہ کی رہنمائی:

محدثین اور فقہاء نے کتب حدیث اور فقہ میں نماز کے اوقات کے متعلق مفصل ابواب قائم کیے ہیں۔ اس لیے یہ دعویٰ کہ نماز کے وقت کی پہچان ضروری نہیں ہے، غلط اور غیر شرعی ہے۔ نماز پڑھانے والے امام کا فرض ہے کہ وہ اوقات نماز کی صحیح شرعی تعلیم حاصل کرے۔

➋ منافقین کی نماز:

قرآن اور احادیث کی روشنی میں جو شخص نماز کو اس کے مقررہ وقت کے بغیر ادا کرتا ہے، اس کا عمل منافقین کے عمل سے مشابہت رکھتا ہے، جیسا کہ منافقین نماز کو بے وقت اور بلا توجہ ادا کرتے ہیں۔

➌ نتیجہ:

◄ نماز کے اوقات کا صحیح علم اور پہچان شرعاً فرض ہے اور اس کے بغیر نماز ادا کرنا ناقابل اعتبار ہے۔
◄ جو امام اس علم سے ناواقف ہو، اسے پہلے اوقات نماز کا علم حاصل کرنا چاہیے، تاکہ وہ نماز کو درست وقت پر ادا کروا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!