سوال:
ایک شخص مغرب کی نماز کے لیے مسجد میں پہنچتا ہے اور عشاء کی جماعت جاری ہوتی ہے، مگر وہ مغرب کی جماعت سمجھ کر شامل ہو جاتا ہے۔ دورانِ نماز جب اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ عشاء کی نماز ہو رہی ہے، تو کیا وہ اپنی نیت بدل سکتا ہے؟
اور اگر مسجد میں پہنچنے سے پہلے ہی پتہ چل جائے کہ عشاء کی نماز ہو رہی ہے، تو اس صورت میں وہ عشاء کے لیے نیت کرے گا یا مغرب کے لیے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
پہلی صورت: مغرب کی نیت سے عشاء کی جماعت میں شامل ہو جانا
اگر کوئی شخص عشاء کی جماعت میں مغرب کی نیت سے شامل ہو جائے اور دورانِ نماز اسے معلوم ہو کہ یہ عشاء کی نماز ہے، تو وہ اپنی نیت تبدیل کر سکتا ہے اور اسے عشاء کی نیت کر لینی چاہیے۔
نیت کے بدلنے کا اصول:
وہ اپنی نیت کا خود مالک ہے اور نماز کے دوران نیت تبدیل کر سکتا ہے۔ ابن حزم کے نزدیک اس پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، مگر جمہور علما کے نزدیک سجدہ سہو ضروری نہیں۔
نماز مکمل کرنے کا طریقہ:
نیت تبدیل کرنے کے بعد وہ عشاء کی نماز امام کے ساتھ مکمل کرے اور بعد میں مغرب کی نماز الگ سے ادا کرے۔
دوسری صورت: مسجد میں آنے سے پہلے پتہ چل جائے کہ عشاء کی جماعت ہو رہی ہے
اگر مسجد میں داخل ہوتے وقت اسے پتہ چل جائے کہ عشاء کی نماز کی جماعت ہو رہی ہے، تو وہ عشاء کی نیت کے ساتھ جماعت میں شامل ہو گا، مغرب کی نیت سے نہیں۔
جماعت کے ساتھ شامل ہونے کے بعد عشاء کی نماز مکمل کر کے مغرب کی نماز علیحدہ سے ادا کرے۔
جماعت میں علیحدہ نیت کا حکم:
جماعت کے ہوتے ہوئے علیحدہ سے نماز پڑھنے کی اجازت نہیں۔
اگر عشاء کی نماز پہلے پڑھ لی جائے اور بعد میں مغرب ادا کی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ تقدیم و تاخیر (نمازوں کے ترتیب میں فرق) کی صورت میں بھی یہ شرعاً جائز ہے۔
خلاصہ:
- پہلی صورت میں: نیت تبدیل کر کے عشاء کی نیت کے ساتھ امام کی پیروی کرے اور بعد میں مغرب کی نماز الگ سے ادا کرے۔
- دوسری صورت میں: عشاء کی نیت کے ساتھ جماعت میں شامل ہو جائے اور بعد میں مغرب ادا کرے۔