نماز کے بعد امام کے رخ اور مقتدیوں کے آداب

سوال

امام جماعت مکمل ہونے کے بعد مقتدیوں کی طرف چہرہ کرتے ہیں اور بعض مقتدی فوراً سنتوں کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ کیا امام کو اپنا رخ بدلنا چاہیے یا مقتدیوں کی طرف چہرہ کرنا درست ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ اپنا رخ انور لوگوں کی طرف کر لیا کرتے تھے۔ کبھی آپ دائیں طرف سے گھومتے تھے اور کبھی بائیں طرف سے۔

پیچھے موجود مقتدیوں کے لیے ہدایت:

اگر پیچھے والے سنتیں پڑھنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ جگہ بدل لیں، کیونکہ جگہ بدل کر سنتیں پڑھنا مسنون ہے۔
اگر کوئی مقتدی نماز کی نیت کر چکا ہے تو اس کی نماز ہوجائے گی، لیکن فقہاء اور اسلاف کے نزدیک سامنے والے شخص کی طرف چہرہ کرکے نماز پڑھنا کراہیت سے خالی نہیں۔

کراہت کی وجہ:

دورانِ نماز سامنے موجود شخص کی وجہ سے توجہ ہٹ سکتی ہے، جس سے خشوع و خضوع میں کمی آسکتی ہے۔
اگر امام صاحب کے ساتھ دوستانہ ماحول ہو تو امام کی طرف دیکھنے پر کوئی اشارہ یا ہنسی نکل جانے کا خدشہ ہوسکتا ہے، جو نماز کے آداب کے خلاف ہے۔

اسلاف کی رائے:

اسلاف اس بات کو پسند کرتے تھے کہ سامنے موجود شخص اپنی کمر مقتدی کی طرف کرے، تاکہ وہ کمر کو سترہ بنا کر نماز پڑھ سکیں۔
یہ طریقہ دورانِ نماز خشوع و خضوع کو قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور توجہ بٹنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے