نماز کسوف باجماعت ادا کرنا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نماز کسوف باجماعت ادا کرنا

چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف باجماعت ادا کی ہے جیسا کہ مختلف روایات سے یہ بات ثابت ہے۔
[حجة الله البالغة: 20/2]
حتی کہ امام بخاریؒ نے اس پر باب قائم کیا ہے کہ :
صلاة الكسوف جماعة
”نماز کسوف باجماعت ادا کرنا ۔“
[بخاري: 1052 ، كتاب الكسوف]
اس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کو بھیج کر اعلان کروایا کہ :
الصلاة جامعة
”یعنی نماز کے لیے سب جمع ہو جاؤ ۔“
[بخاري: 1045 ، 1051 ، مسلم: 910 ، أبو داود: 1194 ، نسائي: 136/3 ، أحمد: 175/2 ، ابن خزيمة: 1375 ، شرح معاني الآثار: 329/1 ، بيهقي: 324/3]
لٰہذا یہ نماز باجماعت ادا کرنا ہی افضل ہے تاہم جس روایت سے وجوب پر استدلال کیا جاتا ہے وہ ضعیف ہے جیسا کہ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
إذا رأيتم ذلك فصلوها كأحدث صلاة صليتموها من المكتوبة
”جب تم اسے دیکھو تو اس طرح نماز پڑھو جیسے تم نے ابھی کوئی فرض نماز پڑھی ہو۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 254 ، كتاب الصلاة: باب من قال أربع ركعات ، ضعيف نسائي: 89 ، تمام المنة: ص/ 262 ، أبو داود: 1185 ، نسائي: 144/3]
(جمہور ) اگر مقررہ امام نہ ہو تو مقتدیوں میں سے کسی کو امام بنا دیا جائے۔
(عبد الرحمن مبارکپوریؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[تحفة الأحوذي: 171/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1