نماز کا مسنون طریقہ – پریکٹیکل ویڈیو

نماز کا مسنون طریقہ از شیخ عمران احمد سلفی حفظہ اللہ۔

امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حدثنا أحمد بن حنبل بحدثنا أبو عاصم الضحاك بن مخلد ح و حدثنا مسدد بحدثنا يحي۔ وهذا حديث أحمد۔ قال أخبرنا عبدالحميد يعني ابن جعفر أخبرني محمد بن عمرو بن عطاء قال سمعت أبا حميد الساعدي فى عشرة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم أبو قتادة، قال أبو حميد أنا أعلمكم بصلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا : فلم ؟ فو الله ! ماكنت بأكثرنا له تبعة ولا أقدمناله صحبة، قال يليٰ، قالوا : فاعرض، قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلوة يرفع يديه حتي يحاذي بهما منكبيه، ثم كبر حتي يقر كل عظم فى موضعه معتدلا، ثم يقرأ، ثم يكبر فيرفع يديه حتي يحاذي بهما منكبيه، ثم يركع و يضع راحتيه على ركبتيه، ثم يعتدل فلا يصب رأسه ولا يقنع، ثم يرفع رأسه فيقول : سمع الله لمن حمدهٗ، ثم يرفع يديه حتي يحاذي بهما منكبيه معتدلا، ثم يقول : الله اكبر، ثم يهوي إلى الأرض فيجافي يديه عن جنبيه، ثم يرفع رأسه و يثني رجله اليسري فيقعد عليها، ويفتح أصابع رجليه إذا سجد، ثم يسجد، ثم يقول : الله أكبر و يرفع رأسه و يثني رجله اليسري فيقعد عليها حتي يرجع كل عظم إلى موضعه، ثم يصنع فى الأخري مثل ذلك، ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتي يحاذي بهما منكبيه كما كبر عندافتتاح الصلوة، ثم يصنع ذلك فى بقية صلاته حتي إذا كانت السجدة التى فيها التسليم أخر رجله اليسري وقعد متوركا على شقه الأيسر، قالوا : صدقت، هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم [سنن أبی داود، کتاب الصلوۃ باب افتتاح الصلوۃ ح 730و سندہ صحیح]
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ، جن، میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، کے مجمع میں فرمایا : میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں، انہوں نے کہا: کیسے ؟ اللہ کی قسم ! آپ نے نہ تو ہم سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی ہے اور نہ ہم سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی بنے تھے۔ انہوں ( سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ ) نے کہا: جی ہاں ! صحابیوں نے کہا: تو پیش کرو !، ( سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے ) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے ) پھر تکبیر (اللہ اکبر) کہتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ اعتدال سے ٹھہر جاتی۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرتے، پھر تکبیر (اللہ اکبر) کہتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ اعتدال سے ٹھہر جاتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرتے، پھر تکبیر کہتے تو کندھوں تک رفع یدین کرتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھتے۔ پھر (پیٹھ سیدھی کرنے میں) اعتدال کرتے، نہ تو سر زیادہ جھکاتے اور نہ اٹھائے رکھتے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک اور پیٹھ ایک سیدھ میں برابر ہوتے تھے ) پھر سر اٹھاتے تو سمع الله لمن حمدهٗ کہتے، پھر کندھوں تک اعتدال سے رفع یدین کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے۔ (سجدے میں) اپنے دونوں بازو اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں دھرا کر کے (بچھا کر) اس پر بیٹھ جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں اپنی انگلیاں کھلی رکھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے اور سجدے سے سر اٹھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بایاں پاؤں دھرا کر کے اس پر بیٹھ جاتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی۔ پھر دوسری رکعت میں (بھی ) اسی طرح کرتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور کندھوں تک رفع یدین کرتے، جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع نماز میں رفع یدین کیا تھا۔ پھر باقی نماز بھی اسی طرح پڑھتے حتی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا (آخری) سجدہ ہوتا جس میں سلام پھیرا جاتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تورک کرتے ہوئے، بایاں پاؤں (دائیں طرف) پیچھے کرتے ہوئے، بائیں پہلو پر بیٹھ جاتے تھے۔ (سارے ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا: صدقت، هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم آپ نے سچ کہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے ہمارے شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا یہ مضمون ملاحضہ کیجیے۔ نیز مرد و خواتین کی نماز میں کوئی فرق نہیں، تفصیل کے لیئے یہ دو تحاریر پڑھیں۔ کیا مرد و عورت کی نماز میں کوئی فرق ہے؟ نیز مرد و عورت کی نماز میں فرق پر علمائے دیوبند کے دلائل کا جائزہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: