ننگے سر نماز پڑھنا
نماز میں مرد کے لیے ستر ڈھانپنے کے علاوہ صرف کندھوں پر کوئی کپڑا ہونا ضروری ہے۔
➊ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يصلي فى ثوب واحد متوشحا به فى بيت أم سلمة قـدالـقـي طرفيه على عاتقيه میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں لیٹے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا کہ جس کے دونوں کنارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھوں پر ڈال رکھے تھے ۔“
[بخاري: 354 ، 355 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة فى الثوب الواحد ملتحفا به ، مسلم: 517 ، موطا: 140/1 ، أبو داود: 628 ، ترمذي: 339 ، نسائي: 70/2 ، ابن ماجة: 1049]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر کوئی کپڑا نہیں تھا۔
➋ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے ایک کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھی جبکہ دوسرا کپڑا بھی قریب پڑا تھا۔ نماز سے فراغت کے بعد کسی نے پوچھا کہ آپ ایک ہی کپڑے میں (کیوں ) نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ آپ کے پاس دوسرا کپڑا موجود ہے تو انہوں نے جواب میں کہا: نعم ، أحببت أن يراني الجهال مثلكم رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يصلى كذا ”ہاں ! میں چاہتا ہوں کہ تمہارے جیسے جاہل مجھے دیکھ لیں ۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔“
[بخاري: 370 كتاب الصلاة: باب الصلاة بغير رداء]
➌ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وسعت کے زمانہ میں بھی سر ڈھانپنا نماز کے لیے ضروری نہیں سمجھا۔
[بخارى: 365 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة فى القميص والسراويل …..، مسلم: 515 ، أبو داود: 625 ، نسائي: 69/2 ، ابن ماجة: 1047 ، حميدي: 937 ، أبو يعلى: 5773]
تا ہم بالغ عورت کی نماز ننگے سر نہیں ہوتی جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار ”اللہ تعالی بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی (یعنی دوپٹے وغیرہ) کے قبول نہیں
فرماتے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 596 ، كتاب الصلاة: باب المرأة تصلى بغير خمار ، أبو داود: 641 ، أحمد: 150/6 ، ترمذی: 377 ، ابن ماجة: 655]