نماز میں عورت کا لباس کتنا ہونا چاہیے
ستر یعنی چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ سارا جسم چھپا ہونا چاہیے۔
➊ آیت : خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ
[الأعراف : 7]
” ہر مسجد میں حاضری کے وقت اپنی زینت (یعنی لباس) پہن لو۔“ کے عموم میں خواتین بھی شامل ہیں۔
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار
[صحيح : صحيح أبو داود 596 ، كتاب الصلاة : باب المرأة تصلى بغير حمار ، أبو داود 641 ، ترمذي 377 ، ابن ماجة 655 ، حاكم 251/1]
” الله تعالى بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتے ۔“
جن آثار و روایات میں عورت کے لیے نماز میں تین کپڑوں یا دو کپڑوں کا تعین کر دیا گیا ہے مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمايا:
تصلـى المـرأة فى ثلاثة أثواب : ذرع وخمار وإزار
[صحيح: تمام المنة ص/ 162]
” کہ عورت تین کپڑوں میں نماز پڑھے گی: قمیض، اوڑھنی اور شلوار ۔“
اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مروی ہے کہ :
أنها كانت تصلي فى الدرع والخمار ليس عليها إزارك
[مؤطا 160/1 ، بيهقي 233/2]
” كہ وه قمیض اور اوڑھنی کے ساتھ نماز پڑھ لیتی تھیں، جبکہ تہبند نہیں باندھا ہوتا تھا۔“
ایسی تمام روایات کو استحباب و افضلیت پر محمول کیا جائے گا۔
[تمام المنة ص/ 162]
کیونکہ (اگر ستر ڈھانپا ہوا ہو تو ) ایک کپڑے میں بھی نماز درست ہے۔
[نيل الأوطار 549/1]
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث اس کی دلیل ہے ۔
[أحمد 230/2 ، بخاري 365 ، كتاب الصلاة باب الصلاة فى القميص والسراويل والتبان والقباء ، مسلم 515 ، أبو داود 625 ، نسائي 69/2 ، ابن ماجة 1047 ، ابن خزيمة 758]
مضبوطی سے چادر نہ لپیٹے ( بکل نہ مارے) اور سدل نہ کرے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
نهى النبى صلى الله عليه وسلم أن يشتمل الصماء
[بخاري 368 ، كتاب الصلاة : باب ما يستر من العورة ، مسلم 516]
” نبی صلى الله عليه وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی مضبوطی سے چادر لپیٹے ۔ “
ایک روایت میں ہے کہ :
نبي صلى الله عليه وسلم ان يشتمل فى إزاره إذا ما صلى إلا أن يخالف بطرفيه على عاتقيه
[احمد 319/2]
” نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جب کوئی نماز پڑھے تو اپنی چادر میں ( مضبوطی سے ) لپٹ جائے اِلا کہ (ایسی صورت میں جائز ہے کہ ) وہ چادر کے دونوں کناروں کو مخالف سمتوں سے اپنے کندھوں پر رکھ لے ۔“
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ :
والصماء : أن يجعل ثوبه أحد عاتقيه فيبدو أحد شقيه ليس عليه ثوب
[بخاري 5820 ، كتاب اللباس: باب اشتمال الصماء ، أحمد 613 ، أبو داود 2417 ، ترمذي 1758 ، نسائي 210/8 ، ابن ماجة 3559]
”صماء کی صورت یہ ہے کہ اپنا کپڑا ( یعنی ایک چادر ) اپنے ایک کندھے پر اس طرح ڈال لی جائے کہ ایک کنارے سے (شرمگاہ) کھل جائے اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہ ہو۔“
(فقہاء) صماء کی تعریف وہی ہے جو حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔
[نيل الأوطار 550/1]
(اہل لغت) کوئی شخص ایک کپڑے کو اپنے جسم پر اس طرح لپیٹ لے کہ نہ تو وہ اس سے کسی جانب کو بلند کرتا ہو اور نہ ہی اتنی جگہ باقی ہو کہ اس سے اس کا ہاتھ نکل سکے ۔
[أيضا]
(ابن اثیرؒ ) جس صورت سے منع کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک کپڑے کو لپیٹنا اور اسے اس کا کنارہ اٹھانے کے بغیر ان کا لینا۔
[النهاية لابن الأثير 501/2]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان النبى و نهي عن السدل فى الصلاة
[حسن: صحيح أبو داود 597 ، كتاب الصلاة : باب ما جاء فى السدل فى الصلاة ، أبو داود 643 ، ابن خزيمة 772 ، أحمد 195/2 ، دارمي 320/1 ، ترمذي 378 ، ابن ماجة 966]
” نبی صلى الله عليه وسلم نے نماز میں سدل سے منع کیا ہے۔“
(ابو عبیدہؒ) سدل یہ ہے کہ آدمی اپنے کپڑے کے دونوں کناروں کو اپنے سامنے ملائے بغیر لٹکا لے اور اگر وہ انہیں ملا لے تو یہ سدل نہیں ہے۔
[نيل الأوطار 552/1]
(ابن اثیرؒ ) سدل یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے کپڑوں کو لحاف بنا لے اور اپنے ہاتھوں کو اندرونی جانب سے داخل کرے جب وہ رکوع اور سجدہ کرے تو وہ کپڑا اسی طرح ہو. اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سدل یہ ہے کہ کوئی شخص ازار کا درمیانی حصہ اپنے سر پر رکھ کر اس کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر رکھے بغیر دائیں اور بائیں جانب چھوڑ دے۔
[النهاية 355/2]
( شافعیؒ ، خطابیؒ) سدل یہ ہے کہ کپڑے کو اس قدر چھوڑ دینا کہ زمین تک پہنچ جائے ۔
[المجموع 177/3 ، معالم السنن 178/1]
تہبند ( ٹخنوں سے نیچے ) نہ لٹکائے اور اپنے بالوں یا کپڑوں کو نہ سمیٹے
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطرا
[بخاري 5788 ، كتاب اللباس : باب من حرثوبه من الخيلاء ، مسلم 2087 ، نسائي 491/5 ، أحمد 386/2 ، موطا 914/2]
” الله تعالى ایسے شخص کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائیں گے جس نے تکبر سے اپنی چادر کو لٹکایا ۔“
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أسفل من الكعبين من الازار فى النار
[بخاري 5787 ، كتاب اللباس : باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار ، نسائي 207/8 ، أحمد 410/2 ، شرح السنة 152/6]
” تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں ہوگا ۔ “
➌ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی جس روایت میں ہے کہ” اللہ تعالیٰ روز قیامت تین آدمیوں سے کلام نہیں کریں گئے، نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائیں گے اور نہ ہی ان کا تزکیہ کریں گے بلکہ انہیں درد ناک عذاب سے دو چار کریں گے۔ اس میں ایسے شخص کا بھی ذکر ہے جو اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے ۔ “
[مسلم 106 ، كتاب الإيمان : باب بيان غلظ تحريم إسبال الإزار والمن بالعطية ، أبو داود 4087 ، ترمذى 1211 ، نسالي 81/5 ، أحمد 148/5]