● مؤکدہ سنت رکعات کے دلائل و فضائل :
ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے حالت حضر میں بارہ رکعتوں کی ادائیگی مسنون ہے، جو اس طرح ہیں : دو رکعتیں فجر سے پہلے، چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دورکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دورکعتیں عشاء کے بعد۔
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیانؓ سے روایت ہے۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :
”جو بھی مسلمان ہر دن بارہ رکعتیں اللہ کے فرض کے علاوہ نفل پڑھے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں محل تعمیر فرماتا ہے، یا فرمایا: اس کے لیے جنت میں محل تعمیر کیا جاتا ہے۔“
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ۷۲۹- سنن ترمذی، ابواب الصلاة، رقم: ٤١٥.
حالت سفر میں آقائے نامدار ﷺ ظہر، مغرب اور عشاء کی سنتوں کو ترک کر دیتے تھے، لیکن فجر کی سنت اور نماز وتر کو پابندی سے ادا فرماتے تھے، اور ہمارے لیے رسولِ ہاشمی ﷺ کی ذات گرامی اسوہ حسنہ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (الاحزاب:۲۱)
’’رسول اللہ کی ذات گرامی تمہارے لیے اچھا نمونہ ہے۔‘‘