نماز میں رفع الیدین کی تعداد
① تکبیر تحریمہ کے وقت ② رکوع میں جاتے ہوئے ③ رکوع سے اٹھتے وقت ④ تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت
➊ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا :
ويرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو (کانوں تک ) اٹھاتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے ، جب رکوع کرتے اور جب اپنے سر کو رکوع سے اٹھاتے ۔“
[ بخاري: 737 ، كتاب الأذان: باب رفع اليدين إذا كبر ، مسلم: 391 ، أحمد: 346/3 ، دارمي: 285/1 ، بيهقى: 71/2 ، أبو داود: 745 ، نسائي: 123/2 ، ابن ماجة: 859]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ثم يكبر
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے پھر تکبیر کہتے۔ “
[ بخارى: 736 ، أيضا ، مسلم: 390 ، موطا: 75/1 ، بيهقى: 26/2 ، أحمد: 147/1 ، دارمي: 285/1 ، أبو داود: 721 ، ابن ماجة: 858]
➊ حضرت نافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب سمع الله لمن حمده کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے وإذا قام من الركعتين رفع يديه ”اور جب دو رکعتوں (سے فراغت کے بعد تیسری کے لیے) کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ۔“ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع بیان کیا ہے۔
[بخاري: 739 ، كتاب الأذان: باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين ، أبو داود: 741 ، أحمد: 100/2 ، نسائي: 122/2]
(ابن حجرؒ) رقمطراز ہیں کہ امام بخاریؒ نے یہ بات ذکر کی ہے کہ رکوع میں جاتے وقت اور اس سے اٹھتے وقت رفع الیدین (کی حدیث ) سترہ صحابہ سے مروی ہے۔
[فتح البارى: 257/2]
(بخاریؒ ) انہوں نے اس موضوع پر ایک مستقل رسالہ جزء رفع اليدين کے نام سے تحریر کیا ہے اور اس میں امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حمید بن ہلالؒ سے حکایت بیان کی ہے کہ : أن الصحابة كانوا يفعلون ذلك ”تمام صحابه يہ عمل (یعنی رفع اليدين) کیا کرتے تھے ۔“ امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ امام حسنؓ نے کسی (ایک صحابی ) کو بھی مستثنی نہیں کیا۔
[تحفة الأحوذى: 112/2 ، تلخيص الحبير: 220/1]
(نوویؒ) تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرنے پر امت کا اجماع ہے البتہ اس کے علاوہ (دوسری جگہوں میں ) انہوں نے اختلاف کیا ہے۔
[شرح مسلم: 330/2]
(محمد بن نصر مروزیؒ) (رکوع میں جاتے وقت اور اٹھتے وقت) رفع الیدین کی مشروعیت پر اہل کوفہ کے سوا علمائے امصار نے اجماع کیا ہے۔
[فتح البارى: 257/2]
(جمہور صحابہ و تابعین) تکبیر تحریمہ کے علاوہ رکوع کرتے وقت اور اس سے اٹھتے وقت بھی رفع الیدین مشروع ہے۔
(شافعیؒ ، احمدؒ ، مالکؒ) اس کے قائل ہیں۔ امام شافعیؒ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ رفع الیدین کو صحابہ کی اتنی بڑی جماعت نے روایت کیا ہے کہ شاید اس سے زیادہ تعداد کے ساتھ کبھی بھی کوئی حدیث روایت نہ کی گئی ہو۔
(احناف، مالکیہ ) تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی بھی جگہ رفع الیدین مسنون نہیں ۔
[جامع ترمذى: بعد الحديث: 256 ، تحفة الأحوذى: 113/2 ، نيل الأوطار: 692/1 ، الفقه الإسلامي وأدلته: 871/2 ، الأم للشافعي: 216/1 ، الحاوى: 116/2 ، المبسوط: 14/1 ، روضة الطالبين: 338/1 ، كشاف القناع: 346/1 ، شرح مسلم للنووي: 331/2]