نماز میں رفع الیدین اور ہاتھ باندھنے کا درست طریقہ
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

نماز میں سستی اور کاہلی سے پرہیز کرنا کیوں ضروری ہے؟

جواب

نماز ایک اہم عبادت ہے اور اس کی ادائیگی میں کامل توجہ اور سنت کے مطابق عمل ضروری ہے۔ نماز کے دوران رفع الیدین اور ہاتھ باندھنے جیسے اعمال میں سستی اور کاہلی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

رفع الیدین کا صحیح طریقہ

کندھوں کے برابر رفع الیدین:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کندھوں کے برابر رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔

حدیث: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھاتے تھے۔”

(صحیح بخاری: باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی، صحیح مسلم)

کانوں کی کونپلوں تک رفع الیدین:

رفع الیدین کے لیے کانوں کی کونپلوں تک ہاتھ اٹھانے کی بھی روایت موجود ہے۔

رفع الیدین میں سستی کی ممانعت:

بعض لوگ رفع الیدین میں سستی کرتے ہوئے ہاتھوں کو کندھوں سے نیچے تک اٹھاتے ہیں، جو درست عمل نہیں۔ نماز کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے رفع الیدین کو مکمل سنت کے مطابق ادا کرنا چاہیے۔

ہاتھ باندھنے کا صحیح طریقہ

سینے پر ہاتھ باندھنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینے پر ہاتھ باندھتے تھے۔

حدیث: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے پر ہاتھ باندھنے کا حکم دیا۔”

(صحیح ابن خزیمہ)

سینے سے نیچے ہاتھ لے جانے سے اجتناب:

نماز کے آغاز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے بعد انہیں ناف کے نیچے لے جانا درست نہیں ہے، کیونکہ یہ سنت کے خلاف ہے۔

نصیحت:

نماز کو سنت کے مطابق ادا کرنے میں مکمل توجہ اور احترام شامل ہونا چاہیے۔ رفع الیدین اور ہاتھ باندھنے جیسے اعمال کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق انجام دینا ضروری ہے تاکہ نماز کی ادائیگی میں کامل اتباع ہو اور سستی و کاہلی سے بچا جا سکے۔

واللہ اعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے