نماز میں ازار لٹکانے سے متعلق حدیث کی صحت
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

ابوداؤد میں موجود حدیث کہ "ایک شخص ازار لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا” کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟ نیز، آپ نے مسند احمد کا حوالہ دیا ہے جس میں یہ حدیث ضعیف بیان کی گئی ہے، اس کی وضاحت کریں۔

جواب

یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جسے سنن ابوداؤد میں بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں ازار (تہبند) لٹکائے دیکھ کر وضو کرنے کا حکم دیا اور بعد میں وضاحت کی کہ "اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جو اپنا ازار لٹکا کر نماز پڑھے”۔

اس حدیث کی صحت کے حوالے سے محدثین کے مختلف اقوال:

  • امام نووی نے اپنی کتاب ریاض الصالحین میں ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس کی سند صحیح علی شرط مسلم ہے۔
  • مجمع الزوائد میں حافظ ہیثمی نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور بیان کیا ہے کہ اس حدیث کے رجال (روایت کرنے والے) رجال الصحیح ہیں، یعنی وہ راوی ہیں جو صحیح احادیث کی کتب میں روایت کرتے ہیں۔
  • حدیث کی سند میں موجود راوی "ابو جعفر” کے بارے میں کچھ محدثین نے کہا ہے کہ اس کا مکمل تعارف معلوم نہیں، لیکن امام ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے، اور تنقیح الرواۃ میں بھی ذکر کیا گیا ہے کہ یہ راوی مقبول ہے۔
  • مسند احمد کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے، اس میں بعض محدثین نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، خاص طور پر ابو جعفر کے تعارف کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن بعد کے محدثین جیسے امام نووی اور حافظ ہیثمی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔

خلاصہ

یہ حدیث محدثین کی مختلف رائے کے باوجود صحیح قرار دی گئی ہے، اور اس کی سند کو قابل قبول سمجھا گیا ہے۔ لہٰذا، اس حدیث کو صحیح سمجھا جا سکتا ہے اور اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے