نماز قضا ہونے پر رکعتوں کی تعداد کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

ایک آدمی ظہر کی نماز عصر کی اذان کے بعد پڑھتا ہے تو کیا وہ چار رکعت ہی پڑھے گا یا دو رکعت اور ظہر اور عصر کی نماز مغرب کی نماز کے بعد پڑھے تو چار چار رکعت یا دو دو رکعت ہو گی؟ ایک آدمی کی عادت ہی اکٹھی نماز پڑھنے کی ہے تو کیا وہ پورے فرض نماز کی ادائیگی کرے گا یا دو دو اور تین تین مغرب پڑھے گا؟

الجواب

کام کی وجہ سے نماز کا وقت نکال دینا درست نہیں ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا﴾ [النساء:۱۰۳]
’’ یقینا نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔‘‘
البتہ سفر میں بوجہ سفر ظہر اور عصر جمع کر سکتا ہے ۔ اسی طرح مغرب اور عشاء جمع کر سکتا ہے ۔ تقدیم و تاخیر دونوں درست ہیں البتہ حضر میں نہ جمع تقدیم ثابت ہے اور نہ ہی جمع تاخیر۔ ہاں حضر میں کبھی کبھار جمع صوری سے کام لے سکتا ہے۔ حضر میں نماز کا وقت نکل جانے کے بعد حضر والی پوری نماز پڑھی جائے گی نہ کہ صرف فرض رکعات اور نہ ہی قصر صرف دو رکعات۔ پورے فرض، سنن و نوافل سمیت پڑھے جائیں گے کیونکہ یہ حضرہے سفر نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے