نماز جنازہ کے بعض مسائل
تحریر : ابو ثاقب محمد صفدر حضروی

➊ نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا سنت ہے، دیکھئیے : [صحيح البخاري ج1 ص 178 ح 1335]
➋ سورہ فاتحہ کے بعد ایک سورت پڑھنا سنت ہے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ح 1989 و سنده صحيح عليٰ شرط البخاري]
➌ قراءت صرف پہلی تکبیر کے بعد ہونی چاہئیے، دیکھئیے : [مصنف عبدالرزاق ج3 ص 488، 489 ح 6428 و منتقيٰ ابن الجارود ص 189 ح 540 وسنده صحيح]
➍ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہئیے، دیکھئیے : [ مصنف عبدالرزاق ص 488، 489 ومنتٰقي ابن الجارود 540 وسنده صحيح]
➎ پھر میت کے لئے خالص دعا کرنی چاہئے، دیکھئیے : [ مصنف عبدالرزاق 489، 488/3 ح 6428 و منتٰقي ابن الجارو ص 189 ح 540 وسنده صحيح]
➏ جنازہ جہراً پڑھنا سنت ہے دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ج 1989 وسنده صحيح، و مستدرك الحاكم ج1 ص 358 ح 1323 وقال : صحيح على شرط مسلم، ووافقه الذهبي ]
➐ جنازہ سراً پڑھنا بھی سنت ہے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج 1 ص 281 ح 1991 وهو حديث صحيح]
➑ جہراً تعلیم کے لئے پڑھا جاتا ہے، دیکھئیے : [ صحيح البخاري 1335 و مستدرك الحاكم 358/1 و صححه عليٰ شرط مسلم ووافقه الذهبي]
➒ آخر میں دائیں طرف سلام پھیرنا چاہئیے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ح 1991 و مصنف عبدالرزاق 488، 489/3 ح 6428 و سنده صحيح]
➓ اتنی آواز میں دعا پڑھنا جائز ہے کہ مقتدی سن کر یاد کر لیں، دیکھئے : [صحيح مسلم ج1 ص 311 ح 963/85 وترقيم دارالسلام : 2232۔ 2234] [ وسنن ابي داود ج2 ص 101ح 3202 وهو حديث صحيح] (ابوداود والی روایت میں میت کا نام لینا بھی مذکور ہے۔ )
⓫ تابعین کا اس پر اجماع ہے کہ میت پر کوئی موقت دعا نہیں ہے۔ جو دعا چاہیں مانگ سکتے ہیں، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه ج3 ص 295، 294 ح 11367۔ 11374]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کے بارے میں فرمایا : ثم ليتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو پھر جو دعا پسند ہو، اختیار کر کے وہ دعا کرے۔ دیکھئے : [صحيح بخاري ج1 ص 115 ح 835]
⓬ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قنوت نازلہ والی دعا فرماتے تو صحابہ کرام آپ کے پیچھے آمین کہتے تھے۔ دیکھئے : [ سنن ابي داود ج 1ص 211 ح 1443 وسنده حسن و صححه ابن خزيمه 618 والحاكم عليٰ شرط البخاري 225/1 ووافقه الذهبي ]
تنبیہ ➊ صحابی جس کام کو سنت کہے اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوتی ہے، دیکھئے : [ مقدمه ابن الصلاح ص 123 نوع : 8 و نصب الرايه ج1 ص 314 و مستدرك الحاكم ج1 ص 358، 360]
تنبیہ ➋ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنا، جل ثناءك والی دعائےاستفتاح اور رحمت و ترحمت والا درود، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے