➊ نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا سنت ہے، دیکھئیے : [صحيح البخاري ج1 ص 178 ح 1335]
➋ سورہ فاتحہ کے بعد ایک سورت پڑھنا سنت ہے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ح 1989 و سنده صحيح عليٰ شرط البخاري]
➌ قراءت صرف پہلی تکبیر کے بعد ہونی چاہئیے، دیکھئیے : [مصنف عبدالرزاق ج3 ص 488، 489 ح 6428 و منتقيٰ ابن الجارود ص 189 ح 540 وسنده صحيح]
➍ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہئیے، دیکھئیے : [ مصنف عبدالرزاق ص 488، 489 ومنتٰقي ابن الجارود 540 وسنده صحيح]
➎ پھر میت کے لئے خالص دعا کرنی چاہئے، دیکھئیے : [ مصنف عبدالرزاق 489، 488/3 ح 6428 و منتٰقي ابن الجارو ص 189 ح 540 وسنده صحيح]
➏ جنازہ جہراً پڑھنا سنت ہے دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ج 1989 وسنده صحيح، و مستدرك الحاكم ج1 ص 358 ح 1323 وقال : صحيح على شرط مسلم، ووافقه الذهبي ]
➐ جنازہ سراً پڑھنا بھی سنت ہے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج 1 ص 281 ح 1991 وهو حديث صحيح]
➑ جہراً تعلیم کے لئے پڑھا جاتا ہے، دیکھئیے : [ صحيح البخاري 1335 و مستدرك الحاكم 358/1 و صححه عليٰ شرط مسلم ووافقه الذهبي]
➒ آخر میں دائیں طرف سلام پھیرنا چاہئیے، دیکھئیے : [سنن النسائي ج1 ص 281 ح 1991 و مصنف عبدالرزاق 488، 489/3 ح 6428 و سنده صحيح]
➓ اتنی آواز میں دعا پڑھنا جائز ہے کہ مقتدی سن کر یاد کر لیں، دیکھئے : [صحيح مسلم ج1 ص 311 ح 963/85 وترقيم دارالسلام : 2232۔ 2234] [ وسنن ابي داود ج2 ص 101ح 3202 وهو حديث صحيح] (ابوداود والی روایت میں میت کا نام لینا بھی مذکور ہے۔ )
⓫ تابعین کا اس پر اجماع ہے کہ میت پر کوئی موقت دعا نہیں ہے۔ جو دعا چاہیں مانگ سکتے ہیں، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه ج3 ص 295، 294 ح 11367۔ 11374]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کے بارے میں فرمایا : ثم ليتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو پھر جو دعا پسند ہو، اختیار کر کے وہ دعا کرے۔ دیکھئے : [صحيح بخاري ج1 ص 115 ح 835]
⓬ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قنوت نازلہ والی دعا فرماتے تو صحابہ کرام آپ کے پیچھے آمین کہتے تھے۔ دیکھئے : [ سنن ابي داود ج 1ص 211 ح 1443 وسنده حسن و صححه ابن خزيمه 618 والحاكم عليٰ شرط البخاري 225/1 ووافقه الذهبي ]
تنبیہ ➊ صحابی جس کام کو سنت کہے اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوتی ہے، دیکھئے : [ مقدمه ابن الصلاح ص 123 نوع : 8 و نصب الرايه ج1 ص 314 و مستدرك الحاكم ج1 ص 358، 360]
تنبیہ ➋ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنا، جل ثناءك والی دعائےاستفتاح اور رحمت و ترحمت والا درود، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔