نماز تراویح: رکعات کی تعداد کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

نمازِ تراویح کی کتنی رکعات ہیں؟

الجواب

نماز تراویح کی رکعات کی تعداد میں علماء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے؛ بعض علماء گیارہ رکعات جبکہ بعض بیس رکعات کو درست سمجھتے ہیں۔ تاہم، سب سے بہتر اور معتدل رائے یہ ہے کہ تراویح کی رکعات کو کسی خاص تعداد میں محدود نہیں کیا جانا چاہیے۔ نمازِ تراویح میں وسعت اور گنجائش موجود ہے، اور نمازی گیارہ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں اور اس سے زیادہ بھی۔

نبی کریمﷺ نے رات کی نماز کے بارے میں فرمایا:

«صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى»
"رات کی نماز دو دو رکعت ہے، جب تم میں سے کوئی صبح کے قریب پہنچنے سے ڈرے تو وہ ایک رکعت وتر پڑھ لے، اس سے اس کی ساری نماز وتر ہو جائے گی۔”

اس حدیث کے عموم سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رات کی نماز، بشمول نمازِ تراویح، کسی مخصوص تعداد میں محدود نہیں۔ امام ابن باز نے بھی اس رائے کو اختیار کیا ہے کہ تراویح کی رکعات میں وسعت ہے۔

اگرچہ نبی کریمﷺ کا معمول رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات کا تھا، اس لئے جو شخص نبیﷺ کے عمل کو اپنانا چاہے، وہ گیارہ رکعات پر عمل کرسکتا ہے۔

ابو سلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی کریمﷺ کی رمضان میں نماز کے بارے میں دریافت کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:

«مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا»
"نبیﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ ادا نہیں کرتے تھے۔ آپﷺ چار رکعت ادا کرتے تھے، ان کی طول اور حسن کے بارے میں مت پوچھو، پھر چار رکعت ادا کرتے اور ان کی طول و حسن کے متعلق نہ پوچھو، پھر آپﷺ تین رکعت ادا کرتے۔”

(صحیح بخاری حدیث نمبر 1909، صحیح مسلم حدیث نمبر 738)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے