اوقات صلاۃ اور مکروہ اوقات میں صلاۃ پڑھنا
✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اول وقت میں صلاۃ پڑھنا افضل ہے۔
(بیہقی: 434)
✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی صلاۃ کے بعد نوافل پڑھنے سے منع کیا، سورج نکلنے تک اور عصر کی صلاۃ کے بعد (نفل) صلاۃ پڑھنے سے منع کیا سورج ڈوبنے تک۔
(بخاری : 828)
✿ ٹھیک دوپہر کے وقت بھی صلاۃ پڑھنا منع ہے۔
(صحیح مسلم :831)
✿ عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں معروف ہے کہ فجر کی صلاۃ کے بعد طواف کرتے تو مقام ابراہیم پر دور کعت سنت ادا نہیں کرتے تھے اور ایسے ہی حرم سے نکل جا تے تھے۔
✿ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عمر رضی اللہ عنہ مکندر رضی اللہ عنہ کو مارتے تھے اس لیے کہ انہوں نے عصر کے بعد سنتیں (نوافل) پڑھی تھی۔
(موطا امام مالک، باب النہی عن الصلاة:51)
✿ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ عصر کے بعد طواف کرتے تھے اور اپنے حجرے میں چلے جاتے تھے پھر معلوم نہیں وہاں کیا کرتے تھے۔ (موطا امام مالک) یعنی دو رکعت پڑھتے تھے یا نہیں۔
✿ امام مالک سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی فجر کی دوسنتیں فوت ہو گئیں تو انہوں نے سورج نکلنے کے بعد پڑھ لیں۔ (موطا امام مالک)