نقش و نگار والے مصلے پر اور اس طرح کے پردوں کے سامنے نماز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نقش و نگار والے مصلے پر اور اس طرح کے پردوں کے سامنے نماز

ایسے منقش مصلوں اور پردوں کے سامنے نماز پڑھنا جو نماز میں توجہ کے خلل کا باعث بنیں مکروہ ہے اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک زیبائشی چادر (برائے پردہ) تھی جو انہوں نے اپنے حجرے کے ایک طرف لٹکا رکھی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
اميطى عنا قرامك هذا فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي فى صلاتي
[بخاري 5959 ، 4374 ، كتاب الصلاة : باب إن صلى فى ثوب مصلب أو تصاوير هل تفسد صلاته ، أحمد 151/3]
” اس زیبائشی چادر کو ہمارے سامنے سے ہٹادو کیونکہ اس کی تصویر میں میرے سامنے آ کر میری نماز میں خلل اندازی اور خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ “
➋ حضرت ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چادر بطور تحفہ پیش کی۔ اس چادر پر کچھ نقوش و نشانات تھے اور وہ چادر باریک بھی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن کر یا اوڑھ کر نماز ادا فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان نقوش و نشانات کی جانب مبذول ہو گئی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فراغت کے بعد فرمایا:
اذهبوا بـخـميـصـتـي هـذه إلى أبى جهم واتوني بأنبجانية أبى جهم فإنها الهتني عن الصلاة
[بخاري 373 ، كتاب الصلاة : باب إذا صلى فى ثوب له أعلام ونظر إلى علمها ، مسلم 863]
” اس چادر کو ابوجہیم کے پاس ہی لے جاؤ اور مجھے اس سے انجانیہ ( بغیر نقوش کے چادر ) لا دو کیونکہ اس چادر نے تو مجھے میری نماز سے غافل کر دیا ۔“
➌ حضرت عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فإنه لا ينبغي أن يكون فى قبلة البيت شيئ يلهي المصلي
[صحيح : صحيح أبو داود 1786 ، كتاب المناسك : باب فى دخول الكعبة ، أحمد 380/5 ، حميدي 565 ، ابن أبى شيبة 399/1]
” بلا شبہ یہ مناسب و جائز نہیں ہے کہ گھر کے قبلہ میں کوئی ایسی چیز ہو جو نمازی کو غافل کر دے۔ “
علاوہ ازیں جانداروں کی تصاویر گھروں میں رکھنا یا بنانا یکسر حرام ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ جولوگ یہ تصویریں بناتے ہیں“ يعذبون يوم القيمة ”قیامت کے دن انہیں عذاب دیا جائے گا“ اور انہیں کہا جائے گا کہ : احيوا ما خلقتم ” جسے تم نے بنایا ہے اب اسے زندہ کرو ۔“
[بخاري 5951 ، كتاب اللباس : باب عذاب المصورين يوم القيمة ، مسلم 2108 ، نسائي 215/8 ، أحمد 4/2 ، بيهقى 268/7]
البته درخت یا دیگر جمادات جیسی غیر جاندار اشیاء کی تصویریں بنانا اور رکھنا مباح ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فان كنت لا بد فاعلا فاجعل الشحر ومالا نفس له
[بخاري 5963 ، كتاب اللباس : باب من صور صورة كلف يوم القيمة أن ينفخ فيها الروح ، مسلم 2110 ، نسائي 215/8 ، أحمد 241/1 ، بيهقى 269/7]
” اگر تم ضرور تصاویر رکھنا یا بنانا چاہتے ہو تو درخت اور غیر جاندار اشیاء کی بنالو۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے