سوال :
کیا نفاس والی عورت چالیس دن تک نماز روزے سے بیٹھی رہے ، یا انقطاع خون معتبر ہے کہ جب خون نفاس منقطع ہو جائے تو وہ پاک ہو جائے گی اور نماز پڑھے گی ؟
جواب :
نفاس والی عورت کی مدت مقرر نہیں ہے ، بلکہ جب تک اس کو خون جاری رہے گا ، وہ بیٹھی رہے گی نہ نماز پڑھے گی اور نہ روزہ رکھے گی اور نہ ہی اس کا خاوند اس سے مجامعت کرے گا ۔ اور جب وہ پاک ہو جائے گی ، اگرچہ چالیس دن سے پہلے ہو اور اگرچہ وہ دس دن یا پانچ دن ہی نفاس کی وجہ سے بیٹھی ہو تو وہ نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی اور اس کا خاوند اس سے مجامعت کرے گا ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ بلاشبہ نفاس ایک امر محسوس ہے ، احکام کا تعلق اس کے وجود اور عدم وجود کے ساتھ ہے ، لہٰذا جب نفاس جاری ہوگا تو اس کے احکام جاری ہوں گے اور جب عورت اس سے پاک ہو جائے گی تو وہ اس کے احکام سے حلال ہو جائے گی ۔ لیکن اگر یہ خون ساٹھ دن سے زیادہ آئے تو عورت مستحاضہ شمار ہو گی اور صرف اپنی عادت حیض کی مدت میں وہ ( نماز روزے سے ) بیٹھے گی پھر وہ غسل کر کے نماز ادا کرے گی ۔
(محمد بن صالع العثمین رحمہ اللہ )