نفاذِ شریعت کی اہمیت
آج کے موضوع کی بنیاد اس بات پر ہے کہ شریعت کا نفاذ ہماری تاریخ، موجودہ حالات اور مستقبل کی بقاء کے لیے کس قدر اہم ہے۔ اس پر غور کیے بغیر اور ایک واضح حکمت عملی اختیار کیے بغیر ہم معاندانہ چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
موجودہ حالات اور تاریخ کا دباؤ
تاریخ میں پہلی بار ہم ایک ایسی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں جہاں ہمارے وجود کو بنیاد سے اکھاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان حالات کا صحیح ادراک نہ کرنا یا جذباتی انداز میں ان کا تجزیہ کرنا، الٹا ان مشکلات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
نفاذِ شریعت کیوں
بنیادی اصول اور مقصد
- شریعت کا سب سے پہلا مطالبہ بندگی کے اسٹرکچر کو زندگی کے ہر شعبے میں قائم کرنا ہے۔
- شریعت کا مقصد یہ ہے کہ زندگی کے احکام اور اصول دائمی اقدار کی صورت میں ڈھال دیے جائیں۔
- نفاذِ شریعت وہ عمل ہے جس میں دین کے اصولوں کو نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ عملی زندگی کے ہر پہلو میں شامل کیا جائے۔
شریعت: احکام سے اقدار تک
- قوانین کو اخلاقیات میں تبدیل کرنا ضروری ہے۔
- احکام کو صرف ظاہری جبر کی حیثیت دینے کے بجائے، انہیں فطری ضروریات کا اظہار سمجھا جائے۔
- شریعت کو انسان کی حقیقی بندگی کی عملی شکل سمجھا جائے۔
اخلاقی و قانونی ہم آہنگی
قوانین کو شریعت کے اخلاقی مقاصد کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے۔ اگر قوانین صرف جبر پر مبنی ہوں تو وہ دین کے مقاصد پورے نہیں کر سکتے۔ شریعت کا نفاذ تبھی ممکن ہے جب قوانین انسانی ذہن اور روح میں قبولیت پیدا کریں۔
نفاذِ شریعت کیسے
موجودہ طریقوں پر تنقید
آج کے دور میں نفاذِ شریعت کے نام پر جو طریقے استعمال ہو رہے ہیں، وہ کئی لحاظ سے نقصان دہ ہیں:
- جارحانہ جذبات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
- کم ذہنی سطح کے ساتھ دین کی نمائندگی کی جا رہی ہے۔
- رسول اللہ ﷺ کے مزاجِ اقدس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
دین کی روح: رسول اللہ ﷺ کا مزاج
- نرم دلی اور رقتِ قلبی دین کے مزاج کا حصہ ہیں۔
- دین کو سختی اور جبر کے ذریعے پھیلانے کی کوشش اس کی اصل روح کے خلاف ہے۔
معاشرہ اور ریاست
- دین کے نفاذ کے لیے دو ادارے ضروری ہیں: معاشرہ اور ریاست۔
- معاشرہ دین کے اصولوں کو قبولیت اور پھیلاؤ فراہم کرتا ہے۔
- ریاست دین کے غلبے اور اس کے دفاع کی ضمانت دیتی ہے۔
ان دونوں اداروں کے بغیر دین کے مکمل نفاذ کی توقع ناممکن ہے۔
جمہوریت کا کردار
جمہوریت ایک معروف ذریعہ ہے، مگر اس کے اندر موجود نظریاتی کمزوریوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔
- جمہوریت کے ذریعے تبدیلی ممکن ہے، مگر اسے دین کی بنیاد پر استوار کرنا ہوگا۔
- جمہوریت سے بلاوجہ امیدیں وابستہ کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
نفاذِ شریعت کیوں اور کیسے
بندگی کی حقیقت
نفاذِ شریعت کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی بندگی کو زندگی کا واحد مقصد بنا لے۔
- بندگی نہ صرف انسان کی حقیقت ہے بلکہ اس کی آخری منزل بھی۔
- شریعت کے بغیر زندگی ایک خلا میں چلی جاتی ہے، جہاں انسان کے لیے اپنی معنویت قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
عملی اقدامات
- نفاذِ شریعت کے لیے دعوت اور تحریک کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
- ذہانت اور اخلاقیات کو بلند معیار پر لانے کی ضرورت ہے۔
- موجودہ غلط طریقوں کو ختم کر کے متوازن اور حکیمانہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
خلاصہ
نفاذِ شریعت صرف قوانین کے نفاذ کا نام نہیں، بلکہ انسان کی اندرونی اور بیرونی دنیا میں شریعت کے اصولوں کو زندہ اور فعال کرنے کا نام ہے۔ اس کے لیے معاشرہ اور ریاست دونوں کا ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے مزاجِ اقدس کی روشنی میں نرم دلی، حکمت اور اخلاقیات کے ساتھ یہ کام کیا جا سکتا ہے۔